اسرائیلی جیلوں میں طویل عرصے تک بلا جواز نظر بندی کاٹنے اور اس دوران احتجاج کے طور پر طویل بھوک ہڑتال کرنے والے خلیل العواودہ نے طویل عرصے بعد اپنی والدہ اور بیٹی سے ملاقات کی ہے۔
اس ملاقات کے بارے میں جاری کردہ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ خلیل الرواودہ کی والدہ انہیں بوسہ دے رہی ہیں اور کہہ رہی ہیں۔ ‘ بیٹے اللہ آپ کو طاقت بخشے، ہمت دے ، میرے پیارے بیٹے تم ہمارے ہیرو ہو ، ہم آزادی چاہتے ہیں۔’
ایک اور ویڈیو میں خلیل العواودہ کے پاس ان کی تینوں بیٹیاں موجود ہیں اور فرط جذبات میں اونچی آواز میں کہہ رہے ہیں۔ ‘ یہ میری بیٹیاں ہیں۔ میری پیاری بیٹیاں، ان کے لیے میری سرزمین وطن ہے ان کی آزاد دنیا کے لیے میں نے اپنے جسم کی قربانی دی، میں نے اپنا خون پسینہ بہایا ، میں اپنے جسم کی ہڈیاں تک قربان کر دیں اور اپنے شخصی وقار تک کی پراوہ نہ کی۔ یہ میری بیٹیا ہیں ان کی آزادی کے لیے سب کچھ قربان۔’
خیال رہے خلیل العواودہ نے اپنی انتظامی نظر بندی کے خلاف قریب قریب 200 دنوں تک جیل میں بھوک ہڑتال کی۔ انہوں نے اپنی بلا جواز نظر بندی کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال کا آغاز کیا تھا۔
حال میں العواودہ کی ایک تصویر بھی جاری کی گئی تھی جس میں نظر آتے ہیں کہ ان کی صحت انتہائی بگڑ چکی ہے اور حالت نازک ہے۔ وہ مشکل سے بات کرسکتے ہیں اور صرف وہیل چئیر پر چل پھر سکتے ہیں۔