مراکش اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پرلائے جانے کے معاہدے کے دو سال کے بعد صہیونیریاست نے مراکشی کاروباری شخصیات کو اسرائیل میں لانے کے لیے ویزوں کی تیاری شروعکردی ہے۔
رباط میں اسرائیلی رابطہ دفتر نے کہا ہےکہ مراکش کے ساتھ اسرائیلیمارکیٹ میں کام کرنے کے لیے مراکش کے کارکنوں کو لانے کی خاطر ایک معاہدے کی تیاریکے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ایک پریس بیان میں انہوں نے کہا کہ "دونوں ممالک اس وقتمراکش کے کارکنوں کو بھرتی کرنے کے معاہدے کی تیاری پر کام کر رہے ہیں۔ ابھی تک کوئیسرکاری معاہدہ نہیں ہوا ہے۔
بیان کے مطابق اس وقت مراکشی باشندوں کے لیے اسرائیل جانے کیخاطر ویزوں کا خصوصی اہتمام کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی کمپنیوں کی جانب سے جو تمام طریقہکار اسرائیلی وزارت داخلہ کے ساتھ انجام دیتی ہیں ان کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہاہے۔
متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرح مراکش بھی اسرائیل کے ساتھمسلسل معاہدوں پر دستخط کر رہا ہے۔
بدھ کو مراکشی ریسلنگ فیڈریشن اور اس کے اسرائیلی ہم منصب نےتل ابیب میں ایک تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے، جس سے وہ اس کھیل میں ایک دوسرے کےساتھ آگے بڑھ سکیں گے۔
تین دن پہلےمراکش کی حکومت نے رباط، تل ابیب اور واشنگٹن کےدرمیان ایک "مشترکہ اعلامیہ” پر دستخط کیے تھے۔ یہ دستخط ایک سرکاری اسرائیلی-امریکیوفد کے مملکت کے پہلے دورے کے دوران کیے گئے۔
اسرائیلی اخبار "یروشلم پوسٹ” نے گذشتہ جون میں کہاتھا کہ قابض ریاست 15000 مراکشی کارکنوں کو لانے کے لیے کام کر رہا ہے۔