فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی طرف سے صرف اس اظہار حقیقت پر کہ’ اسرائیل 1947 سے اب تک فلسطینیوں کے خلاف 50 ہولو کاسٹ کا ارتکاب کر چکا ہے’ جرمن پولیس کے ان کے خلاف انکوائری شروع کرنے کا فیصلے کو سخت قابل مذ مت قرار دیا ہے۔ اس امر کا اظہار حماس کے سینئیر ذمہ دار حسام بردان نے ہفتے کے روز جاری کیے گئے ایک مذمتی بیان میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا ‘ جرمن پولیس کی یہ انکوائری ظاہر کرتی ہے کہ عالمی طاقتیں صہیونیت کے حق میں اپنے تعصب کو ثابت کر رہی ہیں اور اسی طرح یہ عالمی طاقتیں فلسطینیوں کے تاریخی حقوق سے پھر انکاری ہیں۔ ان عالمی طاقتوں کو فلسطینی عوام کی سات دہائیوں سے بھی لمبے عرصے سے جاری مشکلات کا قطعا احساس نہیں ہے ۔’
حسام بدران نے صدتر فلسطینی اتھارٹی محمود عباس کے خلاف جرمن پولیس کی انکوائری انسانی حقوق کے مسلسمہ اصولوں کے خلاف ایک توہین آمیز اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ‘ فلسطینی عوام کی ان مشکلات کا آغاز اس وقت ہو گیا تھا جب انہیں ان کی سرزمین سے اکھاڑ کر زبردستی ان کے گھروں سے نکال دیا گیا اور انہیں جلاوطنی کی زندگی پر مجبور کر دیا گیا۔’
اس دوران فلسطینیوں کے قتل عام کے لیے کیے گئے ان درجنوں خونیں واقعات کا کبھی بھی ذکر نہیں کیا گیا جو فلسطینی شہریوں، فلسطینی خواتین اور فلسطینی بچوں کے قتل عام کی صورت میں تھا’ جبکہ لاکھوں فلسطینیوں کی حراستیں ، گرفتاریاں ، تفتیشی عقوبت خانوں میں بد ترین ٹارچر اور انہیں معذور بنا دینے کے واقعات اس کے علاوہ تھے۔ ان سب جرائم کا ارتکاب عالمی طاتوں کی آنکھوں کے سامنے اسرائیلی دہشت گردوں اور قابض فوج نے کیا۔’
حسام بدران نے اپنے مذمتی بیان میں مزید کہا ‘ کوئی پرواہ نہیں کہ کس طرٖح یہ عالمی طاقتیں حقائق اور سچ کو توڑ مروڑ کر بیان کرتی ہیں اور کس طرح ان کے خلاف کھڑی ہوتی ہیں، یہ ان کے دوغلے کردار کی نشاندہی ہے۔ مگر یہ کبھی بھی فلسطینی بیانیے کو ختم نہیں کر سکیں گی۔ اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑتا کہ یہ طاقتیں کب تک اسے دوغلے پن کا شکار رہتی ہیں اور کیا کیا طریقہ واردات صہیونیت کے حق میں اور فلسطینیوں کے خلاف اختیار کرتی ہیں۔’
حماس رہنما نے زور دے کر کہا ‘ فلسطینی عوام اس بے انصافی پر مبنی رویے اور سلوک کو کبھی بھولیں گے نہ معاف کریں گے۔’ انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت اس وقت تک جاری رہے گی جب تک آزادی کی منزل حاصل نہیں کر لیتے اور گھروں سے بے گھر فلسسطینی اپنے گھروں کو واپس نہیں آجاتے۔
واضح رہے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے سرکاری دورے کے اختتام پر بدھ کے روز جرمن چانسلر کے ساتھ اپنی مشترکہ پریس کانفرنس میں ‘ہولو کاسٹ’ کا حوالہ دیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل اب تک فلسطینیوں کے خلاف 50 ‘ہولوکاسٹ’ کا مرتکب ہو چکا ہے۔ صہیونیت کے حامیوں نے بعد ازاں شور کیا انہیں محسوس ہوا کہ اس طرح اسرائیلی مظالم بے نقاب کر دیے گئے ہیں، اس لیے جرمن پولیس نے صدر محمود عباس کے خلاف جمعہ کے روز ایک انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا ۔