اسرائیلی دستوں نے شہری حقوق کے علمبردار کئی ایسے فلسطینی سول گروپوں اور تنظیموں کے دفاتر پر چھاپے مار کر انہیں سربمہر کر دیا، جنہیں اسرائیلی حکومت نے اسی سال عسکریت پسندی کے حامی ٹھہرا کر دہشت گرد گروہ قرار دے دیا تھا۔
مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں رام اللہ سے جمعرات کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان سول گروپوں اور سماجی تنظیموں نے بتایا کہ اسرائیلی دستوں نے نہ صرف ان کے دفاتر سربمہر کر دیے بلکہ ان کے داخلی دروازوں کے آگے رکاوٹیں کھڑی کر کے یہ نوٹس بھی لگا دیے کہ یہ دفاتر اب بند کر دیے گئے ہیں۔
ادھر اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ جن فلسطینی تنظیموں کے خلاف یہ کارروائی کی گئی، ان کے عسکریت پسند تنظیم پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کے ساتھ رابطے تھے۔ یہ فرنٹ فلسطینیوں کی ایک سیکولر اور بائیں بازو کی ایسی تحریک ہے، جس کی ایک سیاسی جماعت بھی ہے۔
اس کے علاوہ پاپولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین کا ایک مسلح بازو بھی ہے، جو ماضی میں اسرائیلی شہریوں پر ہلاکت خیز حملے کرتا رہا ہے۔ جہاں تک اسرائیل کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے ایسے فلسطینی گروپوں اور تنظیموں کے موقف کا سوال ہے تو وہ اپنے خلاف جملہ اسرائیلی الزامات کی پرزور تردید کرتے ہیں۔
گذشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز کے دفتر کی طرف سے ایک بار پھر دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ ”گروپ اپنی انسان دوست سرگرمیوں کے پس پردہ اپنی حقیقی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں اور دہشت گرد تنظیم عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین کے مقاصد کو آگے بڑھاتے ہوئے اسے مضبوط بناتے اور اس کے لیے بھرتیاں کرتے ہیں۔‘‘
جن فلسطینی سول رائٹس گروپوں کے دفاتر کو اسرائیل نے جمعرات کے روز سیل کر دیا، ان میں الحق نامی ایک سول گروپ بھی شامل ہے۔ الحق کے ڈائریکٹر شعوان جبارین نے نیوز ایجنسی اے پی کے ساتھ گفتگو میں تصدیق کی کہ ان کے ادارے کے دفاتر بھی سیل کر دیے گئے ہیں۔
شعوان جبارین نے کہا، ”اسرائیلی فوجی آئے، انہوں نے ہماری تنظیم کے دفتر کے دروازے کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اندر داخل ہو کر دستاویزات کی تلاشی لی اور توڑ پھوڑ کی۔ ہماری تنظیم کا عملہ یہ طے کرنے کی کوشش میں ہے کہ آیا اسرائیلی دستے کچھ دستاویزات ضبط کر کے اپنے ساتھ بھی لے گئے۔‘‘