بیت المقدس کے علاقے بیت صفا میں یہودی آباد کاروں کے لیے 2000 مکانات کی تعمیر کے اسرائیلی منصوبے کی حماس تحریک نے سخت مذمت کی ہے۔ حماس کی طرف سے یہ مذمتی بیان ایک روز قبل جاری کیا گیا ہے۔
حماس کی طر ف سے 2000 رہائشی یونٹ تعمیر کرنے کے اس نئے منصوبے کی اطلاعات پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یروشلم میں یہودی بستیوں کی توسیع ایک جرم ہے۔ امریکی صدر کے دورے کے بعد اس منصوبے کے سامنے آنے سے امریکا کے امن پسندی کے جھوٹے دعوے بے نقاب ہو رہے ہیں۔ امریکا درحقیقت اسرائیلی قبضے کے منصوبوں کا حامی ہے۔’
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے مسلسل یہودی بستیوں کی توسیع کے منصوبوں کا سامنے آنا خطرناک قسم کے صہیونی منصوبے کی عکاسی ہے، جو فلسطین کو یہودیانے اور فلسطینیوں کو فلسطین سے بے دخل کرنے کے لیے ہے۔
حماس کے اس جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اسرائیلی منصوبہ فلسطین کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کی ایک اور ناکام کوشش ثابت ہوگا، جس کے پیش نظر صرف فلسطینیوں کے حق شناخت کو ختم کرنا اور انہیں ان کی سرزمین سے معدوم کر دینا ہے۔ لیکن یہ سوچ ہمیشہ ناکام رہے گی۔’
امریکی صدر جوبائیڈن کے دورے کے فوری بعد اس منصوبے کا اعلان اس اسرائیل کے ارض فلسطین، مقدس مقامات اور فلسطینیوں کے خلاف منصوبوں کے لیے غیر معمولی امریکی حمایت کے ہم معنی ہے۔ جو ناقابل قبول ہے۔’