اسرائیل کے جنگی طیاروں نے گذشتہ روز غزہ شہر کےجنوب مغرب میں البیدر کے علاقے کے قریب ایک مزاحمتی مقام پر کم از کم 10 میزائلوں سےبمباری کی۔
صبح صیہونی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے وسطی علاقےمیں نصیرات کیمپ کے مغرب میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے شہیدوں کے مقام کو نشانہ بنانےکے لیے نئے حملے شروع کیے اور کم از کم 3 میزائل داغے۔
اسرائیلی گن بوٹس نے شمالیغزہ کی پٹی کے سمندر میں ماہی گیروں کی کشتیوں پر فائرنگ کی جب کہ فلسطینی مزاحمتکاروں نے جنگی طیاروں کا جواب اینٹی ایئر کرافٹ سے دیا۔
قابض فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ طیاروں نے صبحسویرے غزہ کی پٹی میں راکٹ سے چلنے والے دستی بموں کی تیاری میں استعمال ہونے والےخام مال کی زیر زمین پروڈکشن ورکشاپ پر حملہ کیا۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہکی پٹی پر یہ حملہ راکٹ حملے کے جواب میں کیا گیا۔
قابض اسرائیلی فوج نے کل نصف شب کے بعد اعلان کیاکہ اس نے غزہ کی پٹی سے مضافات کی بستیوں کی طرف دو راکٹ داغے جانے کا پتہ لگایا ہے۔
دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کہاہے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری اور امریکی صدر "بائیڈن” کے دورے کے فوراًبعد ہونے والی کشیدگی، اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ قابض کو اپنی جارحیت جاری رکھنےاور جرائم کے ارتکاب کے لیے کس حد تک امریکیحمایت اور حوصلہ ملا ہے۔
تحریک کے ترجمان فوزی برہوم نے ایک پریس بیان میںکہا کہ اسرائیلی وزیراعظم یائر لپیڈ اسرائیلی معاشرے پر یہ ثابت کرنے کی شدت سے کوششکر رہے ہیں کہ وہ اس کھوئی ہوئی ڈیٹرنس کو حاصل کرنے اور اسے بحال کرنے کے قابل ہیںجو کہ مزاحمت کے نتیجے میں ضائع ہو گئی تھی۔
انہوں نے مزاحمت کاروں کو سلام پیش کیا جنہوں نےغزہ کی پٹی پر بمباری کے دوران اسرائیلی جنگی طیاروں کا مقابلہ کیا اور اس بات پر زوردیا کہ بہادر مزاحمت فلسطینی عوام کے لیے حفاظتی ڈھال رہے گی۔