اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کل جمعرات کےروز امریکی صدر جوبائیڈن اور اسرائیلی وزیراعظم یائرلپیڈ کےدرمیان طے پانے والے’القدس اعلامیے‘ کومسترد کردیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ نام نہاد القدس اعلامیہامریکی انتظامیہ اور قابض صہیونی دشمن کی ایک چال ہے جس کا مقصد فلسطینی قوم کےآئینی حقوق غصب کرنا ہے۔ حماس نے واضح کیا ہے کہ القدس اعلامیہ قابض دشمن کوہماری زمین پربسنے کے لیے سند جواز نہیں دے گا۔
خیال رہے کہ اپنے دورہ اسرائیل کے دوران امریکیصدرجوبائیڈن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم یائرلپیڈ سے ملاقات کی تھی۔ اس موقعےپر’القدس اعلامیہ‘ پر دستخط کئے گئے۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکا اوراسرائیل ایران کے متنازع جوہری پروگرام کے خلاف یکساں موقف اختیار کریں گے اورایران کر ہرقیمت پر جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکیں گے۔
حماس نے دو ٹوک الفاظ میں ’اعلان القدس‘ مستردکردیا ہے۔ جماعت نے بیان میں واضح کیا ہے کہ نام نہاد القدس اعلامیہ صہیونی ریاستکی اسرائیل کی طرف داری، فلسطینی سرزمین، اسلامی اور مسیحی مقدسات پر صہیونی ریاستکی اجارہ داری میں مدد دینے اور فلسطینی قوم کے آئینی حقوق کو دبانا ہے۔