سبسطیہ کے یونانی آرتھوڈوکس آرچ بشپعطااللہ حنا نے کہا ہے کہ القدس خاص طور پر پرانے شہر کے لیے جو منصوبہ بندی کی جارہی ہے وہ بہت خطرناک ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آباد کاری کے منصوبے پر عمل درآمدکا مقصد آئندہ دو برسوں کے دوران فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ کے آس پاس کے علاقوں سےبے دخل کرنا ہے۔
ایک پریس بیان میںانہوں نے زور دے کر کہا کہ قابض ریاست کا منصوبہ القدس میں قبضے کی پالیسیوں اور طرزعمل کے سلسلے کے دائرہ کار میں آتا ہے، جس میں غیر قانونی اور ناجائز قبضوں کے اقداماتسے نمٹنے کے لیے مزید بیداری، حکمت اور ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دے کرکہا کہ القدس ایک مقبوضہ شہر ہے اور قابض حکام القدس میں جو کچھ کر رہے ہیں وہ باطلاور غیر قانونی پالیسیاں ہیں اور اس کے ساتھ کسی بھی طرح سے نمٹنا جائز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہالقدس بہت خطرات میں گھر چکا ہے۔ بیتالمقدس کے بیٹے میدان میں اپنے شہر اور اپنے مقدسات کے دفاع کے لیے اگلے مورچوں پرکھڑے ہیں۔ قوم کے بہت سے لوگوں کے لیے بیداری کی ضرورت ہے تاکہ القدس کی آزادی کےلیے زیادہ قوت کے ساتھ تحریک چلائی جا سکے۔