اسرائیلی جیلوں میں بلا جواز طویل نظربندی کاٹنے والے فلسطینیوں میں سے دو کی بھوک ہرٹال عید الاضحی پر بھی جاری رہی۔ ان میں رائد رایان اور خلیل الواودہ نمایاں ہیں ۔ 27 سالہ رائد رایان کی بھوک ہڑتال چوتھے ماہ میں داخل ہوچکی ہے۔
اوفر جیل میں انتظامی حکم کے تحت نظر بند کیے گئے رایان کی بھوک ہڑتال کے 94 دن گذر چکے ہیں۔ انہیں 3 دسمبر 2021 کو مغربی یروشلم کے ایک گاوں بیت دوقو سے اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا گیا تھا۔ تب سے اب تک ان کے خلاف کوئی مقدمہ چلایا گیا ہے اور نہ ہی ان پرکوئی الزام لگایا جاسکا ہے۔ اس کے باوجود رہائی نہیں دی گئی ہے۔
وہ مختلف عوارض کا شکار ہیں۔ اس دوران لمبی نظر بندی کے خلاف جاری بھوک ہڑتال نے ان کی صحت کو مزید خراب کر دیا ہے۔
دوسرے بھوک ہڑتالی 40 سالہ نظر بند خلیل الواودہ ہیں۔ ان کی بھوک ہڑتال پچھلے ہفتے سے دوبارہ شروع ہو چکی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے مسلسل 111 دن تک بھوک ہڑتال کی تھی۔ 111 روزہ بھوک ہڑتال انہوں ان یقین دہانیوں پر ختم کی تھی کہ انہیں مزید بلا جواز طور پر نظر بند نہیں رکھا جائے گا۔ بلکہ اگلے چند دنوں میں رہا کر دیا جائے گا۔
لیکن انکی بھوک ہڑتال ختم ہونے کے محض چار دن بعد ان کی نظر بندی میں ایک مرتبہ پھر توسیع کر دی گئی ۔ جس کے رد عمل کے طور پر انہوں نے ہفتے کے روز سے دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ ۔
اسرائیلی جیلوں میں وہ قیدی اور نظر بند اس کے علاوہ ہیں جنہوں نے اسرائیلی عدالتوں کی بد ترین جانبداری کے خلاف ان عدالتوں کا جیلوں میں ہونے کے باوجود بائیکاٹ کر رکھا ہے۔
ان بائیکاٹ کرنےوالے نظر بندوں کے عدالتی بائیکاٹ کو 189 دن ہو چکے ہیں۔ ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ عدالتیں ، عدالتوں کی طرح کام کریں ،اسرائیلی آلہ کار کے طور پر نہیں۔ یہ احتجاج اور مکمل عدالتی بائیکاٹ جنوری کے شروع سے جاری ہے۔
اس وقت تقریبا 490 فلسطینی اسرائیل کی مختلف جیلوں میں بند ہیں۔ ماہ اپریل میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا تھا کہ ان سینکڑوں نظر بندوں کا بائیکاٹ یہ تقاضا کرتا ہے کہ اسرائیل کا یہ ظالمانہ عدالتی انداز ختم کیا جائے۔ ایمنسٹی نے اسرائیلی فوجی عدالتوں کو ربڑ سٹمپ قرار دیا تھا۔