جمعه 15/نوامبر/2024

عمان اور "تل ابیب” کے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ مسترد

منگل 5-جولائی-2022

اردن سے تعلق رکھنے والے دو سیاسی رہ نماؤں نے کہا ہے کہ اردنی عوامنےقابض اسرائیلی ریاست کے ساتھ دو طرفہ تجارت اور تجارتی حجم میں اضافے کو مستردکردیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن کے سیاسی اور سماجی رہ نما ھشامالبستانی نے کہا کہ اردن کے عوام کی بھاری اکثریت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی کسی بھی شکل یا معاہدے کی خلاف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور عربممالک کےدرمیان طے پانے والے معاہدہ ابراہیمی کے تحت صہیونی ریاست اور عرب ملکوںکے درمیان تجارتی حجم میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم صہیونی ریاست کے ساتھ تجارتی معاہدوںاور کاروباری ڈیلوں کو مسترد کرتے ہیں۔

اردن کے سیاسی کارکن ہشام البستانی نے کہا کہ اردن اور صہیونی ریاست ےکے درمیان تجارت کی شرح میں اضافہ ناقابل قبول ہے اور اس کے ذمہ دار موجودہ اسرائیلیحکومت کو یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ گویا وہ سابق وزیراعظم بنجمن نیتنیاھو کی نسبت اردن کے ساتھ زیادہ تعاون کر رہی ہے۔

البستانی نے اردن کے کسان، تاجر اور صنعت کار کی قسمت کو صیہونی سرمایہکاری کے ساتھ جوڑنے” پر تنقید کی اور اسے "تباہ کن معاملہ” قرار دیا۔انہوں نے اخباری بیانات میں مزید کہا کہ اردنی شہری قابض اسرائیل کے ساتھتعلقات معمول پر لانے کی تمام شکلوں کو مستردکرتے ہیں۔

اردن کی پارلیمنٹ میں پارلیمانی اصلاحاتی بلاک کے سربراہ صالح العرموطینے کہا کہ تمام معاہدے جن پر اردن نے قابض ریاست کے ساتھ دستخط کیے، ان میں آباد کاروںکو گھی اور شہد میں ڈال دیا گیا تاکہ وہ اپنی مصنوعات بیرون ملک برآمد کر سکیں۔”العرموطی نے زور دے کر کہا کہ قابض ریاست نے مبینہ وادی عرب امن معاہدے سے متعلق کسی بھی فیصلےپر عمل درآمد نہیں کیا، جبکہ اردن نے تمام معاہدوں پر عمل درآمد کیا۔

مختصر لنک:

کاپی