فلسطینی قیدی محمود الدیبی کے والد نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے جنین میں اسرائیلی قابض فوج کے ساتھ پانچ گھنٹے کی مسلح جھڑپوں کے دوران گزشتہ مئی میں شدید زخمی ہوئے تھے۔ انہیں زخموں کی وجہ سے صحت کی خرابی کا سامنا ہے۔
محمود نے آٹھ دن سے غیر انسانی سلوک، تشدد اور طبی غفلت کے خلاف احتجاجاًکھلی بھوک ہڑتال شروع کر رکھی ہے۔
تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل گرفتاری کے بعد سےمحمود کو الجلمہ اور موسکوفیہ جیسے مختلف حراستی و تفتیشی مراکز میں لے جایا گیا، جہاں مبینہ طور پر سخت پوچھ گچھ کی گئی۔
محمود کے والد نے باوثوق ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ محمود کو تین گولیاں لگیں اور وہ مناسب طبی علاج سے محروم ہے۔
والد نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمات سے استدعا کی کہ وہ محمود کو طبی امداد فراہم کرنے میں تعاون کریں۔