اقوام متحدہ نے فلسطینی امریکن خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کی موت کا ذمہ دار اسرائیلی فوج کو قرار دے دیا ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے دفتر کی ترجمان نے راوینہ شمدا سانی نے کہا ہے” ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ صحافی شیریں ابو عاقلہ کی موت اسرائیلی فو ج کی گولی سے ہوئی ہے۔ ”مزید یہ کہ یہ بڑی تکلیف دہ بات ہے کہ اسرائیلی اتھارٹی نے اس بارے میں مطلوبہ تحقیقات نہیں کرائی ہیں۔”
واضح رہے ابو عاقلہ الجزیرہ ٹی وی سے وابستہ تھیں اور اپنے ادارے کی طرف سے فلسطینیوں کے ایک کیمپ پر اسرائیلی فوج کی کارروائی کی کوریج کر رہی تھیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے گیارہ مئی کو گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارے کی ترجمان نے یہ بھی کہا ”ہمارے دفتر نے آزادانہ انداز سے اس سارے واقعے کی مانیٹرنگ کی ہے، جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جو گولی ابو عاقلہ کو لگی اور جس گولی سے ابو عاقلہ کے ساتھی علی السمودی زخمی ہوئے یہ گولیاں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی طرف سے آئی تھیں۔”
ترجمان اقوام متحدہ نے دو ٹوک انداز میں تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ”ابو عاقلہ کی موت فلسطینیوں کی فائرنگ سے نہیں ہوئی، جیسا کہ شروع میں اسرائیل کا دعوی سامنے آیا تھا کہ صحافی فلسطینیوں کے فائرنگ سے قتل ہوئی۔
ترجمان نے اپنی رپورٹ مرتب کیے جانے کے حوالے سے اطلاعات کے ذرائع کا ذکر کرتے ہوئے کہ ”اطلاعات اسرائیلی فوج اور فلسطینی اٹارنی جنرل کی طرف سے موصول ہوئی تھیں، جن کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے۔”
اقوام متحدہ کی اس ذمہ دار نے یہ بھی دو ٹوک کہا کہ ”ہمیں ایسی کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ملی جس سے یہ ثابت ہوتا کہ فلسطینی شہری مسلح تھے، دونوں جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کے علاوہ موقع کی تصاویر، ویڈیوز اور آڈیوز کا جائزہ لینے کے علاوہ جائے وقوعہ کا براہ راست جائزہ لیا گیا اور اس طرح کے واقعات کی تفتیش وتحقیق سے متعلق ماہرین کی مدد لی گئی۔ نیز عینی شاہدوں کے انٹرویوز لیے گئے۔ سب باتوں سے یہ چیز ثابت ہوئی کہ قاتل اسرائیلی فوج ہے۔
اقوام متحدہ کی ابو عاقلہ کے قتل کے بارے میں رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جنین کے اس پناہ گزین کیمپ میں اس واقعے کے پیش آنے کے فوری بعد چھ صحافی پہنچے۔ ان صحافیوں نے دیکھا کہ علی السمودی کے کندھے پر گولی لگی جس سے وہ زخمی ہو گئے جبکہ ابو عاقلہ کو سیدھی سر میں گولی ماری گئی جس سے ان کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی۔ یہ گولیاں اسرائیلی فوج کی طرف سے داغی گئی تھیں۔