یکشنبه 04/می/2025

لبنانی عیسائی رہنما کا پناہ گزینوں بارے متنازع بیان مسترد

منگل 21-جون-2022

اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے "مارونائٹ پیٹریارک بشارا الراعی کے جاری کردہ بیانات کو مسترد کر دیا، جس میں انہوں نے اپنے ملک سے فلسطینی پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے اور دوسرے ممالک میں ان کی آباد کاری کا مطالبہ کیا تھا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کوموصول ہونے والے ’حماس‘ کے ترجمان جہاد طحہ نے لبنانی عیسائی رہ نما کے بیانات  کو مستر کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بشارا الراعی کے بیانات فلسطینیوں اور لبنانی اقوام کے درمیان مضبوط تعلقات کی گہرائی کی عکاسی نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی پناہ گزین واپسی کے حق پر کاربند ہیں اور ان کی ملک بدری اور متبادل وطن کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزین، جو اس ملک میں مہمان ہیں آزادی اور وقار کے ساتھ جینے کے اپنے فطری حق کا مطالبہ کرتے ہیں۔ فلسطینی قوم کو یہ حق بین الاقوامی کنونشنوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔ ہم ملک بدری اور دوسرے ملکوں میں آبادکاری کے تمام منصوبوں کو مسترد کرتے ہیں اور وہ ہمیشہ  وطن واپسی کے منتظر ہیں۔

انہوں نے لبنانی اور فلسطینی میدانوں کو نشانہ بنانے والے تمام صہیونی منصوبوں اور سازشوں کو مسترد کرتے ہوئے لبنان کے سرکاری اور عوامی موقف کی تعریف کی۔

گذشتہ ہفتے کے روز لبنان کے مارونائٹ پیٹریارک، بشارا الراعی نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ "لبنانی سرزمین پر فلسطینی پناہ گزینوں اور بے گھر شامیوں کی موجودگی کا حتمی حل تلاش کیا جائے۔”

الراعی نے میڈیا کے بیانات میں مزید کہا کہ "اب جس چیز کی ضرورت ہے وہ لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کی موجودگی کا انتظام کرنے کی نہیں ہے، بلکہ اس مسئلے کا سنجیدہ حل تلاش کرنے کی ہے، جب کہ سب نے واپسی کے حق کے فیصلے سے انکار کر دیا”۔

انہوں نے لبنانی حکام سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی اتھارٹی، عرب لیگ، اقوام متحدہ اور بڑے ممالک کے ساتھ ایسے ممالک میں پناہ گزینوں کو دوبارہ تعینات کرنے کے منصوبے پر بات چیت کریں جو انہیں آبادیاتی لحاظ سے ایڈجسٹ کرنے اور ان کے لیے ایک باوقار انسانی اور سماجی زندگی کو یقینی بنانے کے قابل ہو۔

مختصر لنک:

کاپی