اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کہا ہے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ یروشلیم میں اسلامی اور عیسائی مقدسات کی مسلسل خلاف ورزیوں کے تناظر میں ’’مصالحت کاروں‘‘ کی جانب سے صبر وتحمل سے کام لینے کی اپیلوں پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ ان کی تنظیم سے کئی ایسے حلقوں کی جانب سے رابطہ کیا گیا ہے جنہیں اپنے تئیں خدشات ہیں کہ فلیگ مارچ کے دوران پیش آنے والے واقعات کے ردعمل میں حماس کشیدگی بڑھانے کی جانب پیش قدمی کر سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تحریک حماس مقدسات اسلامیہ کی مزید توہین برداشت نہیں کرے گی۔
حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل تو مسلسل اسلامی مقدسات کی بے حرمتی کرتا رہے جبکہ حماس کو ہاتھ باندھے کھڑے رہنے کا درس دیا جا رہا ہو تو اسے غیر منصفانہ فیصلوں پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔
گذشتہ اتوار ہزاروں انتہا پسند یہودیوں نے یروشلیم میں فلیگ مارچ ریلی نکالی۔ اس کا مقصد 1967 کی جنگ کے بعد یروشلیم پر اسرائیلی تسلط کا جشن منانا تھا۔ اشتعال انگیز ریلی کے دروان جھڑپوں کے اندر 50 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ 79 اس وقت زخمی ہوئے جب آبادکاروں کو مارچ سے روکنے کے لیے فلسطینیوں نے پیش قدمی کی تو اسرائیل پولیس اور فوج نے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔