امریکی کانگریس کے ایوانوں سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے 81 ارکان نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی حکومت سے فوری طور پر بات کرے تاکہ جنوبی مغربی کنارے کے الخلیل شہرمیں مسافر یطا کے علاقے میں ایک ہزار فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے گھر کیے جانے سے روکا جا سکے۔
امریکی قانون سازوں نے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کوآج ہفتے کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ لوگوں کو ان کے گھروں میں رکھنے اور مزید تنازعات سے بچنے کے لیے حل تلاش کیا جائے۔ امریکی حکومت اسرائیل پر فلسطینیوں کو بے گھر کرنے سے روکنے کے لیے دباؤڈالے۔
ڈیموکریٹک سینیٹر جیف مرکلے اور ڈیموکریٹک رکن میلانیا سٹینزبری کی قیادت میں خط پر دستخط کرنے والوں نےفلسطینیوں کی بے دخلی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کا کوئی بھی اقدام تشدد کو جنم دے سکتا ہے۔اس سے انسانی حقوق، بین الاقوامی قانون اور "دو ریاستی حل” کے ذریعے امن کے لیے سفارتی مساعی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے وزیر خارجہ بلنکن سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ قابض حکومت کو ایسے منصوبوں کی توثیق کرنے کی ترغیب دیں جو مسافر یطا میں فلسطینیوں کو اپنے مکانات، اسکولوں اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، تحفظ اور ان کی زرعی اور چراگائی زمینوں کو محفوظ رکھنے کی اجازت دیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکا میں چند روز قبل مسافر یطا میں مکینوں کی جبری بے دخلی، ان کی نقل مکانی اور ان کے گھروں کو مسمارکرنے کو روکنے کے لیے شروع کی گئی مہم اس پیغام پر دستخط کرنے کا باعث بنی ہے۔
خیال رہے کہ چند ہفتے قبل اسرائیلی عدالت نے صہیونی فوج کی اپیل پرالخلیل کے نواحی علاقے مسافر یطا میں ایک ہزار فلسطینیوں کے مکانات اور زمینیں خالی کرنے کا فیصلہ دیا تھا جس کے بعد مسافر یطا کے ایک ہزار سے زاید فلسطینیوں کے بے گھر ہونے کا اندیشہ تقویت پکڑ چکا ہے اور اس ممکنہ اسرائیلی غندہ گردی کے خلاف عالمی سطح پر بھی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔