اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبہ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے ’’کہ صہیونیوں کے فلیگ مارچ اور مسجد اقصیٰ کے تقدس کو پامال کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے ہمارے پاس کئی آپشنز موجود ہیں۔‘‘
سنیچر کو رات گئے جاری کردہ ایک اخباری بیان میں اسماعیل نے کہا کہ ’’کل کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے امت، عوام اور مزاحمت کی صورت میں ہمارے تینوں بازو تیار ہیں۔‘‘
ہم ہر قسم کی صورت حال کا مقابلہ کریں گے۔ اہل قدس اس سلسلے میں ہمارا ہراول دستہ ہوں گے جنہوں نے ایک دن بھی دفاع اقصیٰ کے دفاع میں پیٹھ نہیں دکھائی۔ مغربی کنارے کے باسیوں کو گرین لائن میں بسنے والے فلسطینیوں کی ہر سطح پر عوامی اور میدانی حمایت حاصل ہو گی۔ غزہ بھی دفااع اقصیٰ میں ننگی تلوار ثابت ہو گا۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قبضے سے ہم ایک مدت سے مقابلہ کرتے چلے آئے ہیں۔ اب اس کے زوال کا وقت آن پہنچا۔ مزاحمت کی کارروائیاں جلد شروع ہوا چاہتی ہیں۔ آزادی، وطن واپسی اور القدس صرف فلسطین کا دارلحکومت ہی نہیں بلکہ پوری امت کے دل کی حیثیت رکھتا ہے۔
سیاسی شعبے کے سربراہ نے خبردار کیا اسرائیل فلیگ مارچ کے ذریعے ’سیف القدس‘ کی کامیابیوں کی منزل کھوٹی کرنا چاہتا ہے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وقت کا پہیہ الٹا نہیں چلا کرتا۔ مسجد اقصیٰ ہماری جیب کی گھڑی اور ہاتھ کی چھڑی ہے، اسے کوئی ہم سے نہیں چھین سکتا۔
یہاں اس امر کی جانب اشارہ ضروری معلوم ہوتا ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے گذشتہ جمعے کو القدس میں ہونے والے فلیگ مارچ کو مقرر کردہ راستوں پر منعقد کرنے کا ایک مرتبہ پھر اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی ایوان صدر سے جاری کردہ بیان کے مطابق فلیگ مارچ مسجد اقصیٰ کے کمپاؤنڈ سے نہیں گذرے گا، جبکہ دوسری جانب غزہ میں فلسطینی جماعتوں نے ایک مشترکہ کنڑول روم سے ساری صورت حال مانیٹر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عبرانی کیلنڈر کے مطابق فلیگ مارچ کا انعقاد 1967 کی جنگ کے بعد القدس پر اسرائیلی قبضے اور بعد ازاں اسے صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے واقعہ کی یاد میں کیا جاتا ہے۔
اسرائیلی پولیس نے القدس کے قدیمی دروازے باب العامود اور مسلم اکثریتی علاقے کی گلیوں سے گزرنے والے فلیگ مارچ کی سکیورٹی کی خاطر القدس میں اپنے سینکڑوں اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔ ان گلیوں میں اسرائیلی پرچم لہرا رہے ہیں جو گذشتہ کئی برسوں سے قابض اسرائیلی فوج کے ساتھ اہالیاں القدس کی جھڑپوں کا باعث بنتے ہیں۔