جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی شہری معاذ اشتیہ 55 ماہ بعد صہیونی زندانوں سے رہا

جمعہ 27-مئی-2022

جمعرات کی شام قابض اسرائیلی حکام نے فلسطینی قیدی معاذ بلال اشتیہ کو نابلس کے مغرب میں واقع قصبے تال سے ساڑھے 4 سال تک جیلوں میں قید رکھنے کے بعد رہا کیا۔

اشتیہ کے خاندانی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج نے معاذ شتیہ کو جنین کے نواحی علاقے میں قائم "سالم” فوجی چوکی سے رہا کیا گیا۔ انہیں چوکی پر لایا گیا جہاں معاذ کے عزیزو اقارب کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیےموجود تھی۔

قابض افواج نے 28 اکتوبر 2017 کو اشتیہ کو اس کے گھر پر چھاپہ مارنے اور تلاشی لینے کے بعد گرفتار کیا۔ اس کے خلاف طویل مقدمہ چلایا گیا اور 33 ماہ کی نام نہاد عدالتی کارروائی اور ٹرائل کے بعد اشتیہ کو 55 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

 قابض فوج نےالزام عاید کیا تھا کہ اشتیہ اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ایک سیل کے ذمہ دار ہیں۔ قابض حکام کی طرف سے دعویٰ کیا گیا کہ معاذ اشتیہ نے نابلس میں یہودی آباد کاروں کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا اور اس نے مزاحمتی کارروائیوں کے لیے اسلحہ بھی حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ اس نے دوسرے نوجوانوں کی بھی مزاحمتی سرگرمیوں کے لیے بھرتی کیا۔

معاذ اشتیہ  کے اہل خانہ نے عندیہ دیا کہ قابض ریاست کے استغاثہ نے چند روز قبل ان کے بیٹے کے خلاف نیا فرد جرم دائر کرنے کی کوشش کی تھی، جبکہ قابض ریاست کی عدالت نے اسے رہا کرنے کے فیصلے کی توثیق کی تھی۔

 رہائی پانے والے معاذ بلال اشتیہ شادی شدہ اور دو بیٹیوں کے باپ ہیں۔ وہ جینن میں امریکن یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں۔ ان کی پرورش ایک ایسے جہادی خاندان میں ہوئی جس نے فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف مسلسل جدو جہد جاری رکھی۔

ان کے والد بلال شطیہ ایک سابق قیدی ہیں جنہوں نے قابض ریاست کی جیلوں میں برسوں گزارے، جب کہ ان کے بھائی مالک اور ان کی بہن آمنہ اب بھی قابض ریاست کی جیلوں میں قید ہیں۔

مالک نے الگ الگ مواقع پر تقریباً 6 سال قابض ریاست کی جیلوں میں  قید کاٹی جس کی وجہ سے ان کی نجاح نیشنل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف انڈسٹریل انجینئرنگ سے گریجویشن میں کئی سالوں تک تاخیر ہوئی۔

مختصر لنک:

کاپی