کل بُدھ کو سرکاری اسرائیلی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ گذشتہ فروری میں یوکرین-روس جنگ شروع ہونے کے بعد سے 21404 یہودیوں کو یوکرین، روس اور بیلاروس سے مقبوضہ فلسطین لایا گیا تھا۔
عبرانی اخبار ’دی یروشلم پوسٹ‘ نے کہا ہے "نئے تارکین وطن وہ ہیں جنہیں واپسی کا حق حاصل ہے، اسرائیلی قانون کے مطابق وہ اسرائیل میں آباد ہونے کا حق رکھتے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر پہلے ہی اسرائیلی شہری بن چکے ہیں۔
اخبار نے نشاندہی کی کہ "10 ہزار 19 یہودیوں کو یوکرین سے، 9 ہزار 777 کو روس سے اور 455 کو بیلاروس سے لایا گیا اور ایک ہزار سے زائد نے ابھی تک امیگریشن کا طریقہ کار مکمل نہیں کیا ہے۔”
قابل ذکر ہے کہ "یہودی ایجنسی” نے یوکرین کی سرحد پر دفاتر اور مشن قائم کر رکھے ہیں، جس کا مقصد یوکرین کے یہودیوں کو ہجرت کرنے اور انہیں مقبوضہ فلسطین میں آباد کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
قابض حکام بہت سے ذرائع اور حربے استعمال کرتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اقتصادی ہیں ہتھکنڈے ہیں۔ دنیا کے مختلف ممالک میں یہودیوں کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آباد ہونے کی ترغیب دینے اور وہاں کی آبادی کی حقیقت کو تبدیل کرنے کےلیے یہودیوں کو فلسطین میں لایا جاتا ہے۔