اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی اخبار ’یدیعوت اخرونوت‘ نے اپنے جمعرات کے آن لائن ایڈیشن میں خبر دی ہے کہ امریکی حکام نے یہودی آبادکاروں کو اسرائیل کی جانب سے پرچم بردار ریلی نکالنے کی اجازت کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اخبار کے مطابق اسرائیل سے امریکی مطالبہ ’’خطے میں کشیدگی میں اضافے کے خطرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔‘‘
یہودی آبادکاروں کی پرچم بردار ریلی کا وقت جوں جوں قریب آ رہا ہے قابض اسرائیلی حکام کے فیصلے کے جھول سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں کیونکہ فلسطینی مزاحمت کاروں نے ریلی کے فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں شدید ردعمل ظاہر کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے۔
مزاحمت کاروں کے حملوں کے بعد صورت حال قابو سے باہر نکلنے کے خدشات کے پیش نظر القدس کی ایک اسرائیلی عدالت نے یہودی آبادکاروں کو مسجد اقصیٰ کے صحن میں تلمودی عبادات ادائی کے لیے اپنی ہی ایک ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
ادھر پرچم بردار ریلی سے 72 گھنٹے قبل غزہ کے نواح میں سدیروت یہودی بستی میں اسرائیلی فوج نے موبائل پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں۔
اسرائیلی سکیورٹی اداروں نے یہودی آبادکاروں کی پرچم بردار ریلی کا روٹ تبدیل نہ کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ اس ریلی کا اہتمام 29 مئی بروز اتوار القدس شہر میں دائیں بازو کی انتہا پسند جماعتوں کے حامیوں نے کیا ہے۔
اسرائیلی سکیورٹی حکام نے خبردار کیا ہے کہ نفتالی بینیٹ حکومت کی جانب سے آخری لمحات میں پرچم بردار ریلی کا روٹ تبدیل کرنے کے اقدام سے ’’اسرائیلی کمزوری‘‘ کا تاثر جائے گا۔
ایک دوسری پیش رفت میں قابض اسرائیلی فوج نے گذشتہ برس کے معرکہ سیف القدس کے بعد پہلی مرتبہ اسرائیلی پولیس کو مزید کمک فراہم کی ہے تاکہ پرچم ریلی کے موقع پر متوقع مدبھڑ سے نپٹا جا سکے۔
اختتام ہفتہ پیش آئند ریلی کے حوالے سے اسرائیلی حکومت نے بارڈ سکیورٹی فورس کی ریزرو دستوں کو بھی ڈیوٹی پر بلوا لیا ہے کیونکہ آباد کار یہودیوں کو پرچم بردار ریلی باب العامود اور القدس کی اولڈ میونسپلٹی کی حدود سے گزرنے کی اجازت دی جا چکی ہے۔
اسرائیلی حکام نے 29 مئی کی ریلی کے موقع پر مسجد اقصیٰ کی حفاظت کا فریضہ انجام دینے والے مرد وخواتین مرابطین کے داخلے پر پابندیاں لگانا شروع کر دی ہیں۔