فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں یہودی آباد کاروں اور قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں پرتشدد کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے۔
غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے جنوب میں واقع قصبے بیتا اور بیت دجن کے علاقے جبل صبیح میں جمعہ کے روز اسرائیلی افواج کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 4 صحافیوں سمیت 87 شہری زخمی ہوئے۔
ہلال احمر سوسائٹی نے کہا کہ اس کے عملے نے نابلس کے جنوب میں بیتا قصبے میں جبل صبیح کے قرب و جوار میں قابض فورسز کے ساتھ تصادم میں 4 صحافیوں سمیت 71 زخمیوں کی مرہم پٹی کی۔
ہلال احمر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 57 فلسطینی آنس گیس کی شیلنگ سے دم گھٹنے سےبے ہوش ہوئے، 5 ربڑ کوٹیڈ دھاتی گولیوں سے زخمی ہوئے، جن میں دو صحافی بھی شامل ہیں۔ 6 فلسطینی اسرائیلی فوج کے تعاقب سے بھاگتے ہوئے گر کر زخمی ہوئے جب کہ دو کو آتشیں ہتھیاروں سے براہ راست گولیاں مار کر زخمی کیا گیا۔
طبی ذرائع کے مطابق زخمیوں میں شہید فلسطینی محمد حمائل کے والد بھی شامل ہیں۔
مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ درجنوں شہری جبل صبیح کے علاقے میں فجر کی نماز ادا کرنے تاکہ اس علاقے کو یہودیوں کی غنڈہ گردی سے بچایا جاسکے کیونکہ یہودی گروپوں نے اس علاقے میں آباد کاروں کو تلمودی تعلیمات کے لیے جمع ہونے اور وہاں پر ناشتہ اور دوپہر کا کھانا کھانے کی دعوت دی تھی۔
ذرائع کے مطابق ابتدائی مرحلے میں قابض افواج نے جبل صبیح کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا۔ تاکہ شہریوں کی علاقے تک رسائی میں رکاوٹیں ڈالی جاسکیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ قابض فوج نے آنسو گیس اور صوتی بم پھینکے جس سے متعدد شہریوں کا دم گھٹنے لگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیتا میں مسجد کے اسپیکرز کے ذریعے انتباہی سائرن بجائے گئے، جس کے بعد جبل صبیح میں آباد کاروں کے مارچ کا مقابلہ کرنے کی کالیں آئیں۔
کئی مہینوں سے بیتا قصبے میں قابض اسرائیلی افواج کے ساتھ شدید تصادم جاری ہے، مظاہروں کے بعد قصبے میں ماؤنٹ صبیح کی چوٹی پر واقع اراضی ان کے مالکان کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا گیا جس پر یہودیوں نے قبضہ جما رکھا ہے۔