جمعه 15/نوامبر/2024

امریکا کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیےانڈونیشیا پر دباؤ

جمعہ 24-دسمبر-2021

اسرائیلی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے گذشتہ ہفتے دارالحکومت جکارتہ کے دورے کے دوران انڈونیشیا کے سرکاری حکام کے ساتھ "اسرائیل” کے ساتھ تعلقات پر لانے کےلیےحکومت کو قائل کرنے کی کوشش کی تھی۔

عبرانی نیوز سائٹ واللا نے اسے "سینئر حکام” کےحوالے سے کہا کہ اگرچہ بلنکن نے کیس کو اعلیٰ سطح پر اٹھایا، لیکن وہ اس معاملے میں فوری پیش رفت کی توقع نہیں رکھتے۔

ویب سائٹ نے اشارہ کیا کہ انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا مسلم ملک ہے اور اس کے "اسرائیل” کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ اس کے ساتھ  تعلقات معمول پر آنے کی طرف پیش رفت دیگر اسلامی ممالک کو بھی ایسا ہی قدم اٹھانے پر مجبور کر سکتی ہے۔ مزید کہا کہ یہ "ایک بہت بڑا” مسئلہ ہے۔ اسرائیلی کمپنیوں کے لیے ممکنہ مارکیٹ اور اسرائیلی سیاحوں کے لیے ایک منزل بن سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ ابراہمی معاہدوں کے دائرہ کار کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے جو سابق صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کے دوران کچھ عرب ممالک کے ساتھ طے پائے تھے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اس مسئلے کو چند ماہ قبل سعودی عرب کے دورے کے دوران سعوی حکام کے سامنے بھی اٹھایا تھا۔

واللا نے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کے حوالے سے کہا ہے کہ واشنگٹن ہمیشہ تعلقات معمول پر لانے کے نئے مواقع تلاش کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن ہم مناسب وقت تک ان بات چیت کو بند دروازوں کے پیچھے چھوڑ دیں گے۔

ویب سائٹ نے کہاکہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات اور وزیر خارجہ یائر لبید کے دفتر نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ جب سے بائیڈن انتظامیہ نے اقتدار سنبھالا ہے، اسرائیل اور امریکا ابراہیمی معاہدوں کو وسعت دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی