اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے بیرون ملک تنظیم میں شعبہ اطلاعات کے انچارج ہشام قاسم نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے مغربی عوامی رائے کو خطاب کرتے ہوئے اس کے بیانیے میں مثبت اور قابل ذکر پیش رفت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صہیونی دشمن کے ساتھ تنازعات کو اس کے فلسطینی قوم کے خلاف جرائم کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک حقیقی اور ایماندار نقطہ نظر پیش کیا ہے۔ حماس نے مغربی رائے عامہ تک اپنا پیغام اپنے میڈٰیا پلیٹ فارمز، عرب اور دوست ممالک کے ذرائع ابلاغ کے ذریعے پہنچایا۔
فلسطین کے عربی اخبار’فلسطین‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ہشام قاسم نے کہا کہ ان کی جماعت نے مغربی رائےعامہ کو حل کرنے میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے اور حماس اب بھی مغربی ممالک کے عوام اور حکمرانوں کو یہ باور کرانے کی کوشش کررہی ہے کہ فلسطینی قوم کی تحریک مزاحمت آئینی اور مسلمہ حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس نے اپنے قیام سے لے کرآج تک پیغامات پہنچاتی رہی ہے کہ ہمارا مسئلہ عرب اور پوری مسلم امہ کا اجتماعی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم امہ ایک اسٹریٹجک ضمیر کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس نے فلسطینی قوم کی مزاحمت اور حماس کو قبول کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ہم نے یہ باور کرایا کہ اسرائیل پوری مسلم کا مشترکہ دشمن اور سب کے لیے خطرہ ہے۔ صرف فلسطینی قوم ہی نہیں بلکہ تمام مسلمان ممالک کے لیے اسرائیل کا خطرہ یکساں ہے۔
انہوں نے خطے کے ممالک اور ان کے عوام سے بین الاقوامی سرکاری فورمز پر فلسطینی قوم کی معاونت میں فعال کردارا ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس کسی دورسرے ملک کے سیاسی امور میں مداخلت نہیں کرتی بلکہ دوسرے ممالک کی غلط رائے عامہ کو درست کرنے کے لیے اپنا کام کرتی ہے۔
اسرائیلی جرائم اور مجرموں کا ٹرائل
صہیونی لابی کی مکروہ کوششوں اور ان کے بھیانک چہرے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے اور اس کے ابلاغی اور سیاسی بائیکاٹ کے حوالے سے ہشام قاسم نے کہا کہ حماس ایک مزاحمتی تنظیم ہے۔ حماس قابض دشمن کے خلاف مزاحمت کے لیے تمام وسائل کو بھرپور طریقے سے استعمال کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ مزاحمتی میڈیا بھی ایک ہتھیار ہے اور حماس اس کا بھی استعمال کررہی ہے۔ ہم اپنے میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے فلسطینی قوم کے خلاف جرائم میں ملوث صہیونی لیڈروں کے ٹرائل کا مطالبہ کرتے اور جرائم کی تفصیلات پیش کرتے ہیں۔ ہم میڈیا کے ذریعے دنیا کی سامنے ثابت کرتے ہیں کہ قابض اسرائیلی حکومت فلسطینی قوم کے خلاف منظم انداز میں جرائم کی مرتکب اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیاں کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے حماس جدید ذرائع ابلاغ، سوشل میڈیا اور دیگر ٹولز اور جدید ٹیکنالوجیز کو استعمال کررہی ہے۔ حماس بین الاقوامی کانفرنسوں میں بھی شریک ہے۔ میڈیا، تھین ٹینک اور سیاستدانوں کو جرائم کے بارے میں آگاہ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
حماس کا بیانیہ
ھشام قاسم نے کہا کہ ذرائع ابلاغ کے درمیان میڈیا پر دشمن کے بیانیے کے جواب میں حماس دو محاذوں پر کام کرتی ہے۔ پہلا محاذ ممالک اور حکومتیں ہیں۔ حماس فلسطینیوں کے حامی، جماعت کے وژن کی حمایتی اور اس کے اصول ومبادی کو درست سمجھے والے ان ملکوں سے قضیہ فلسطین کی سیاسی حمایت پر زور دیتی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ حماس دنیا میں کسی بھی ملک کو وٹو نہیں ڈالتا ہے سوائے اسرائیلی ریاست کے۔
دوسرا محاذ عالمی سطح پر وسیع اثر ونفوذ رکھنے والے بین الاقوامی سطح غیر سرکاری ادارے ہیں جو قابض اسرائیلی ریاست پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔ ہم ان اداروں کے ذریعے اپنے قومی اور منصفانہ قومی حقوق کی خدمت کے ساتھ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے زور دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حماس تقریبا چار دہائیوں سے آج تک ذرائع ابلاغ اور بیرونی تعلقات کو استعمال کیا ہے۔ آج ہم دیکھتے ہیں کہ سیاسی اثرو نفوذ کے حوالے سے بہت آگے بڑھ چکے ہیں۔ میڈیا میں اثرو رسوخ کے ساتھ حماس اس وقت عالمی سطح پر اپنا ایک بڑ حلقہ اثر رکتھی ہے اور اس کے دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات قائم ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ تحریک اس کے بیانیےاور پوزیشن کو مارکیٹ کرنے کے لئے بہت سے فورمز پر کوششیں کررہی ہے۔ حماس نے میڈیا کے میدان میں بھی ایک وسیع اثر اور نیٹ ورک قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے ذرائع ابلاغ کے ساتھ بھی حماس کے دور رس رابطے ہیں۔