اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے ایک سرکردہ ذریعے نے بتایا ہے کہ ان کی جماعت غزہ کی ناکہ بندی اور تعمیر نو میں سست روی کے تناظر میں اسرائیلی ریاست کے خلاف مزاحمت تیز کرنے کے آپشنز کا مطالعہ کر رہی ہے۔
ذرائع نے الجزیرہ سیٹلائٹ چینل کو مزید بتایا کہ الاقصیٰ پر اسرائیلی حملوں اور قیدیوں کو نشانہ بنانے سے صورتحال ایک بار پھر بگڑ جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس موجودہ صورتحال کو جاری رہنے نہیں دے گی اور اگلا مرحلہ ہماری باتوں کی ساکھ ثابت کرے گا۔
ذریعے نے مصری ثالث کے رویے اور غزہ کے حوالے سے اپنے وعدوں سے ہچکچاہٹ کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مصر نے غزہ کی تعمیر نو اور امداد کے سلسلے میں حماس اور دھڑوں کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کی۔
ذرائع نے کہا کہ مصر فلسطینی مسافروں کو غزہ کی پٹی میں ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ غزہ کی پٹی سے ہزاروں لوگوں کو بغیر کسی جواز کے سفر کرنے سے روک رہا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مصر کے رویے نے مزاحمت کے ساتھ جنگ بندی کے عزم کے بدلے میں قابض ریاست کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہیں۔
گذشتہ مئی میں ہونے والی جارحیت کے دوران قاہرہ نے اسرائیل اور مزاحمتی دھڑوں کے درمیان ثالثی کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس موقعے پر50 کروڑ ڈالر کی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
گیارہ دنوں تک جاری رہنے والی اس جارحیت کے نتیجے میں 260 فلسطینی مارے گئے جن میں 66 بچے اور متعدد مزاحمت کارشامل تھے۔ ۔ جارحیت میںً 1500 مکانات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا اور پٹی میں تقریباً 60000 فلسطینی گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچایا۔