اسرائیلی فضائیہ نے دو سال کے وقفے کے بعد ایک بار پھر ایران کے جوہری ٹھکانوں پر ممکنہ فوجی حملے کے واسطے تربیت کا آغاز کر دیا ہے۔ یہ بات اسرائیلی "چینل 12″ اور ” ٹائمز آف اسرائیل” کی ویب سائٹ کی جانب سے جاری رپورٹوں میں بتائی گئی ہے۔
ادھر اسرائیلی آرمی چیف آوی کوچاوی نے کہا کہ انہوں نے مسلح افواج کو ایران پر حملے کے لیے تیاری مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
رپورٹوں میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے سربراہ افیف کوخافی نے اس اقدام کی فنڈنگ کا حکم جاری کیا۔
رپورٹوں کے مطابق اسرائیل اور شائد واشنگٹن بھی اس بات کا ادراک رکھتا ہے کہ سفارت کاری کے ناکام ہونے کی صورت میں ایک عسکری پلان فراہم کیا جانا چاہیے۔ مزید یہ کہ قابل اطلاق عسکری اختیار کے بغیر ایران کو مذاکرات پر قائل کرنا دشوار ہو گا۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیر خزانہ ایوگڈور لیبرمین یہ کہہ چکے ہیں کہ ایران کے ساتھ مقابلہ محض وقت کا مسئلہ ہے "زیادہ وقت” کا نہیں۔ اخبار نے جمعرات کے روز لیبرمین کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے جوہری پروگرام کو کوئی سفارتی کارروائی یا سمجھوتا نہیں روک سکے گا۔
اسرائیلی حکومت نے 5 ارب شیکل (تقریبا 1.5 ارب ڈالر) کے بجٹ کی منظوری دی تھی۔ اس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کو مضبوط بنانا ہے۔