بیت المقدس میں فلسطینی اسلامی اور مسیحی کمیٹی برائے نصرت مقدسات نے اسرائیلی عدالت کے اس فیصلے کو غیرمنصفانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا ہے جس میں نام نہاد صہیونی عدالت نے بیت المقدس میں تاریخی قبرستان’یوسفیہ‘ میں قبروں کو مسمار کرکے ان پرپارک تعمیر کرنے کی اجازت دی ہے۔
خیال رہے کہ اتوار کواسرائیل کی مجسٹریٹ عدالت نے مسجد اقصیٰ کے قریب واقع تاریخی قبرستان’یوسفیہ‘ کی اراضی پر پارک کی تعمیر روکنے کے لیے فلسطینیوں کی طرف سے دی گئی درخواست مسترد کرتے ہوئے اسرائیلی بلدیہ کو وہاں پر پارک بنانے اور دیگر املاک کی تعمیر کی اجازت دی تھی۔
اسلامی اور مسیحی کمیٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالت کا فیصلہ ایک خطرناک پیش رفت اور صہیونی ریاست کی عدلیہ کے مکروہ چہرے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس فیصلے نے ثابت کیا ہے کہ وہ القدس اور پورے فلسطین میں فلسطینی شناخت مٹانے کے لیے ریاستی سطح پر کی جانے والی سازشوں میں اسرائیلی عدلیہ ایک آلہ کار کےطورپر کام کر رہی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یوسفیہ قبرستان فلسطینی مسلمانوں کا ایک مقدس مقام ہے جس میں ہزاروں مسلمانوں کی قبریں ہیں۔ اس قبرستان کی زمین پر املاک کی تعمیر مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی کی سوچی سمجھی کوشش ہے اور اس کے پیچھے اسرائیل کے انتہا پسند گروپ کام کررہے ہیں۔
خیال رہے کہ اتوار کے روزایک اسرائیلی عدالت نے مقبوضہ یروشلم میں اسلامی قبرستان کی دیکھ بھال کمیٹی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ،جس میں شہرکی بلدیہ ، اسرائیلی تحفظ ماحولیات اتھارٹی اور القدس ڈویلپمنٹ کی طرف سے تاریخی قبرستان میں کھدائی روکنے کی اپیل کی گئی تھی۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالت مسلمانوں کے تاریخی قبرستان ’یوسفیہ ‘میں گم نام سپاہی کی یادگارکی مسماری روکنے کے لیے قبرستان میں جاری کھدائیاں بند کرے۔
مجسٹریٹ کی عدالت نے اتوار کو یوسفیہ قبرستان میں شہداء کی یادگار مسمار کرنے کے کام کو روکنے کی ہماری درخواست مسترد کردی ہے۔ کمیٹی نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے بلدیہ نے شہداء کی باقیات کو قبروں سے نکالنے کے بعد انہیں پانی میں بہا دیا تھا انسانی ہڈیوکو نکال کر ملبے میں بکھیر کر قبروں کی کھلے عام بے حرمتی کی گئی تھی۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ ہمارے اس ثبوت کے باوجود کہ یہ اراضی قبرستان کی ہے اور اس میں قبریں ہیں، اسرائیلی بلدیہ وہاں پر ایک پبلک پارک قائم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔
ایک مقامی وکیل ایڈووکیٹ جبارا کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے سے یروشلم میونسپلٹی کو بلڈ ڈوز اور قبروں کی کھدائی سے روکنے کے لیے ہماری درخواست کو نظر انداز کر دیا۔ ان کاکہنا تھا کہ درخواست مسترد کرنا قبرستان کی بے حرمتی جاری رکھنے کی کھلی چھٹی دینے کےمترادف ہے۔
"گم نام سپاہی” یا "شہداء کی یادگار” کی یادگار قبرستان میں بنائی گئی تھی۔ جو مشرقی سمت میں پرانے یروشلم کی تاریخی دیوار کے نیچے اور مسجد اقصیٰ کے قریب واقع ہے۔
جبارا نے مزید کہا کہ ’ہم نے اس سے پہلے یروشلم میونسپلٹی اور اسرائیلی نیچر اتھارٹی کو قبرمستان کے پلاٹ میں داخل ہونے پر پابندی لگانے کا حکم حاصل کیا تھا جب ہم نے ثابت کیا کہ بات اوقاف کی ملکیتی اراضی کی ہے اور اس پر قبرستان موجود ہے۔یروشلم میونسپلٹی اور نیچر اتھارٹی کو اس قطعہ اراضی پر دست درازی کا کوئی حق نہیں‘۔
جبارا نے مزید کہا کہ اسرائیلی بلدیہ نے کئی بار کوشش کی کہ عدالتی حکم حاصل کیا جائے تاکہ شہداء کی یادگار کے علاقے کو مسلمانوں کے لیے قبرستان کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔ تیسری بار اس میں مردوں کو دفنانے کی ممانعت کا حکم حاصل کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ عدالت نے اس بار اپنا فیصلہ بدل دیا۔ قبرستان کی زمین کو ایک عوامی پارک میں تبدیل کرنے کے لیے اس میں کھدائی شروع کردی۔