حماس کی آفیشنل ویب سائٹ پر شائع ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان میں حماس کی طرف سے کسی قسم کی سرمایہ کاری نہیں کی گئی اور سوڈان میں حماس کی کسی قسم کی املاک کو ضبط نہیں کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان میں حماس کی ملکیتی کمپنی کی املاک اور دیگر اثاثوں کے ضبط کیے جانے سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔
تحریک نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ میڈیا رپورٹس میں جن اثاثوں کا ذکر کیا گیا ہے وہ فلسطینی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے ہیں جن کا تحریک سے کوئی تنظیمی تعلق نہیں ہے۔
حماس نے البرہان اور حمدوک سے مطالبہ کیا کہ وہ سوڈان میں فلسطینیوں کے ساتھ زیادتی کےواقعات روکنے کے لیے ذاتی طور پر مداخلت کریں۔ ان اقدامات میں سرمایہ کاری ، گھروں ، ذاتی فنڈز اور کمپنیوں کو ضبط کرنا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ یہ تمام املاک قانونی طریقے سے حاصل کی گئی ہیں جن کو قبضے میں لینے کا کوئی جواز نہیں۔
حماس نے فلسطینی اور سوڈانی عوام کے درمیان تعلقات کی گہرائی پر زور دیتے ہوئے سوڈانی عوام اور پے درپے سوڈانی حکومتوں کے قابل احترام تاریخی موقف کو اعادہ کیا جنہوں نے تمام فورمز اور شعبوں میں فلسطینی کاز کی مسلسل حمایت کی ہے۔
خیال رہےکہ سوڈان میں ناکام بغاوت کی کوشش کے بعد یہ اطلاعات آئی تھیں کہ سوڈان کی نئی فوجی حکومت کے حکم پرحماس کے اثاثے منجمد کردیئے ہیں اور جماعت کی ملکیتی املاک ضبط کرلی گئی ہیں۔ حماس نے ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔