قابض اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں یہودی شرپسندوں نے کل ہفتے کوسنہ 1948ء کے فلسطینی علاقوں کے اندر صرفند گاؤں میں مسجد میں گھس کر اس کی بے حرمتی کی اور مسجد میں موجود سامان کی توڑ پھوڑ کی اور اسے ٹھا کر باہر پھینک دیا۔
مقبوضہ علاقوں کے اندر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قابض فوج کی موجودگی میں کی گئی اس کارروائی میں مسجد کے قالین، اس میں موجود سامان، وضو خانے میں پانی کی ٹینکی اور دیگر اشیا کو اٹھا کر باہر پھینک دیا اور کئی قیمتی چیزوں کی توڑپھوڑ کی۔
خیال رہےکہ صرفند گاؤں کو قابض اسرائیلی فوج نے سنہ 1948ء کے دوران تباہ کردیا تھا اور اس میں موجود فلسطینیوں کو وہاں سے طاقت کے ذریعے بے دخل کردیا گیا تھا۔ مسجد میں گھس کر تخریبی کارروائی کا مقصد بھی مقامی فلسیطنیوں کو صرفند میں آنے سے روکنے کی مجرمانہ کوشش قرار دی جا رہی ہے۔
گذشتہ روز درجنوں باشندوں نے قابض افواج کی تخریب کاری اور مسماری کی مخالفت کی اور مسجد کے پلیٹ فارم پر نماز جمعہ اور خطبات ادا کیے۔
بے گھر ہونے والے صرفند گاؤں کی کمیٹی کے سربراہ سمیر درویش نے کہا کہ یہ مسجد پر اسرائیلی حملہ ہے اور ہمیں اس میں نماز پڑھنے اور بندھن سے روکنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کیا کرتے ہیں ہم اس جگہ پر اپنے اسلامی حق پر ثابت قدم اور مضبوط رہیں گے جب تک کہ مسجد کی دوبارہ تعمیر نہ ہو جائے۔