امریکا میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی سیکڑوں مذہبی شخصیات نے صدر جوبائیڈن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی آبادی کو صہیونی ریاست کے ہاتھوں ہونے والی نسل کشی سے باز رکھنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی امریکی مذہبی شخصیات جن کی تعداد 330 بتائی جاتی ہے ایک مشترکہ مکتوب صدر جوبائیڈن کو ارسال کیا ہے۔ اس مکتوب میں مقبوضہ بیت المقدس میں الشیخ جراح سے فلسطینیوں کو زبردستی نکال باہر کرنے کی اسرائیلی پالیسی کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
مکتوب میں فلسطینیوں کےگھروں کی مسماری، انہیں جبری بے گھر کرنے اور طاقت کے استعمال کے حربوں کو فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی قرار دیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ سلوان اور الشیخ جراح میں فلسطینیوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان کی نسل کشی کے سوا کچھ نہیں۔
یہ مکتوب امریکی صدرجوبائیڈن اورسینٹ کی چیئرپرسن نینسی پلوسی کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔ یہ مکتوب ایک ایسے وقت میں امریکی صدر کو ارسال کیا گیا تھا جب اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ امریکا کے دورے پر تھے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام ریاستی سطح پر کئی عشروں سے فلسطینیوں کی نسل کشی کررہے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کی ایک طویل تاریخ ہے۔