اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نے کہا ہےکہ وہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کو بڑھانے کے لیے کام کریں گے اور ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے امریکی قیادت کی کوششوں کی مخالفت کریں گے۔
بینیٹ کا یہ بیان امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں سامنے آیا ہے۔ بینیٹ حال ہی میں امریکا کے دورے پر گئے تھے جہاں انہوں نے امریکی صدر جوبائیڈن سے بھی ملاقات کی۔
بینیٹ نے کہا کہ مغربی کنارے کی بستیوں کو وسعت دیں گے جس کی بائیڈن مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے القدس میں فلسطینی قونصل خانے کو دوبارہ کھولنے کے امریکی منصوبوں کی حمایت کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا فلسطینی قیادت امن نہیں چاہتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ بائیڈن سے ملاقات کے دوران امریکا کے ساتھ "اسرائیل” کے تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے جو نیتن یاہو اور ڈیموکریٹک انتظامیہ کے مابین کشیدگی کا شکار ہوگئے تھے۔
بینیٹ نے اشارہ کیا کہ وہ ایران کے بارے میں ایک نیا اسٹریٹجک وژن پیش کریں گے جس میں تہران کے علاقائی اثر و رسوخ اور جوہری عزائم کے مخالف عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ، ایران کے خلاف سفارتی اور معاشی اقدامات کرنا اور اس پر اسرائیل کے خفیہ حملے جاری رکھنا شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر اسرائیل غزہ کی پٹی کی حکمراں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے خلاف جنگ کے لیے تیار ہیں۔