قابض صہیونی حکومت کے سابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ امریکا نے انہیں فلسطینیوں پر افغان ماڈل لاگو کرنے کی پیشکش کی جسے انہوں نے مسترد کر دیا تھا۔
اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں نیتن یاہو نے مزید کہا کہ اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے انہیں 2013 میں بلایا اور انہیں افغانستان کے ایک خفیہ دورے پر مدعو کیا تاکہ یہ دیکھیں کہ امریکا نے کس طرح ایک مقامی ملٹری فورس قائم کی ہے جو "دہشت گردی” سے لڑنے کے قابل ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ پیغام واضح ہے۔ افغان ماڈل وہ ماڈل ہے جسے امریکا فلسطینی کاز پر بھی لاگو کرنا چاہتا ہے۔
نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ انہوں نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا اور پیش گوئی کی کہ ایک بار جب امریکا افغانستان سے چلا گیا تو سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم وہی نتیجہ حاصل کریں گے اگر ہم فلسطینیوں کو کنٹرول سونپ دیں، فلسطینی سنگاپور میں نہیں رہیں گے وہ مغربی کنارے میں ’دہشت گرد‘ ریاست قائم کریں گے۔