تحریک طالبان کے قطر میں موجود ترجمان سہیل شاہین نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے اسرائیل کے ایک عبرانی ٹی وی چینل ’کے اے این‘ کو انٹرویو دیا تھا۔
ٹویٹر پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں سہیل شاہین نے کہا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر صحافیوں سے ملتے اور ان کے سوالوں کے جواب دیتے ہیں۔ اس دوران انہیں ایسا کوئی صحافی نہیں ملا جس نے خود کو اسرائیلی صحافی ظاہر کیا ہو تاہم اپنی شناخت مخفی رکھ کر اگر کسی نے کوئی بات چیت کی ہے تو وہ اس سے لاعلم ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے اور حکومت کی شکست کے بعد وہ روزانہ مختلف اداروں کو انٹرویوز دیتے ہیں۔ کسی صحافی نے خود کو اسرائیلی ظاہر کرکے کوئی انٹرویو نہیں لیا ہے۔
خایل رہے کہ عبرانی ٹی وی چینل کی ایک رپورٹر روی کائز نے کہا تھا کہ اس نے دوحا میں موجود طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا مختصر انٹرویو لیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ افغانستان میں اسلامی شریعت کے نفاذ کے بعد خود بہ خود امن قائم ہوجائے گا۔
انہوں نے افغان شہریوں پر زور دیا کہ وہ ملک سے فرار نہ ہوں اور نہ ہی خوف زدہ ہوں۔ افغانستان میں اسلامی حکومت کےقیام کے بعد ملک میں امن قائم ہوجائے گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت پوری دنیا کے ساتھ تعلقات کے قیام کی خواہاں ہے اور ہم افغانستان میں بسنے والی اقلیتوں کو تکلیف نہیں دیں گے۔