اسرائیلی ریاست نے معاشی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کو واجب الادا ٹیکسوں کی رقم میں سے 100ملین شیکل کی رقم غبن کرلی ہے۔ دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے منگل کوایک بیان کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی ٹیکس فنڈز میں 100 ملین شیکل (31 ملین ڈالر) کی کٹوتی غیر قانونی ہے۔
فلسطینی وزیراعظم نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے آغاز میں تقریر کرتے ہوئے اسرائیلی حکام سے کٹوتیوں سمیت تمام مالی واجبات ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اسرائیل ماہانہ کلیرنگ فنڈز (فلسطینی ٹیکس) کا ایک حصہ اوسطا 30 -33 ملین ڈالر فلسطینی بجلی کمپنیوں کے واجب الادا قرضوں اور دیگر اسرائیلی اسپتالوں کے قرضوں کی آڑ میں کاٹ لیتا ہے۔
سال 2020 سے "اسرائیل” نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے قیدیوں اور جیلوں سےرہائی پانے والوں اور شہداء کے خاندانوں کو دیے جانے والے الاؤنسز کی کٹوتی کی آڑ میں 16 ملین ڈالر کی کٹوتیوں کا اضافہ کیا ہے۔
اشتیہ نے کہا کہ ان ماہانہ کٹوتیوں کو جاری رکھنا ہمیں مشکل مالی صورتحال میں ڈالنے اور فلسطینی عوام کی مالی ضروریات کو پورا کرنے کی ہماری صلاحیت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔