اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیلی فوج کی تحویل میں تشدد کے نتیجے میں فلسطینی شہری کی موت کی تمام ذمہ داری اسرائیل پر عاید کرتے ہوئے اسے قابض فوج کے ہاتھوں ایک بے گناہ فلسطینی شہری کا سوچا سمجھا قتل قرار دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسکوبیہ حراستی مرکز میں عبدہ یوسف الخطیب التمیمی کو دو روز قبل تشدد کرکے شہید کردیا گیا تھا۔
حماس کے ترجمان محمد حمادہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ عبدہ الخطیب کی شہادت ایک سوچا سمجھا قتل ہے۔ عبدہ الخطیب پہلے سے کسی قسم کے جسمانی عارضے کا شکارنہیں تھے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے قیدی کی موت سے متعلق جاری موقف سراسر جھوٹ پرمبنی ہے۔ اسے حراست میں لیے جانے کے وقت اس کے گھر میں اور اس کے بعد المسکوبیہ ٹارچرسیل میں کئی روز تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف مظالم زندگی کے تمام شعبوں تک پھیلے ہوئے ہیں۔ ان جرائم کا مقصد القدس کے فلسطینیوں کو وہاں سے نکل جانے پرمجبور کرنا اور طاقت کے ذریعے ان کی زندگی اجیرن بنائے رکھنا ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیلی وحشی جلادوں کے ہولناک تشدد اور غیر انسانی سلوک کے نتیجے میں 43 سالہ عبدہ یوسف الخطیب التمیمی فلسطینی شہری ٹارچر سیل میں شہید ہوگیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران نے الخطیب التمیمی کی دوران حراست وحشیانہ تشدد سے شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔
امور اسیران کے مشیر حسن عبد ربہ نے بتایا کہ شہید ہونے والے فلسطینی شہری التمیمی کا تعلق بیت المقدس میں الشعفاط کیمپ سے تھا جسے چند روز قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
عبدہ ربہ نے التمیمی کی شہادت کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کرتے ہوئے اسے ماورائے عدالت مجرمانہ قتل قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ التمیمی کا بے دردی کے ساتھ قتل قابض صہیونی ریاست کے مکروہ جرائم میں ایک اور اضافہ ہے۔
ادھر شہید التمیمی کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ التمیمی کو حراست میں لیے جانے کے بعد اسرائیلی حراستی کیمپ میں غیرانسانی جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بجلی کے جھٹکے لگائے گئے۔ اہل خانہ نے بتایا کہ صہیونی دہشت گرد پولیس نے انہیں بتایا کہ التمیمی دل کا دورہ پڑنے سے دم توڑ گیا ہے۔