یہودی آباد کاروں کی نمائندہ انتہا پسند تنظیموں نے 17 جولائی 2021ء کو پرانے بیت المقدس میں مزعومہ ہیکل سلیمانی کے انہدام کی یاد میں ایک غیرمعمولی جلوس نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف فلسطینی قیادت نے اسے یہودی آباد کاروں کی ایک نئی اشتعال انگیزی کی کوشش قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ جولائی کے آخر میں عبرانی کلینڈر کے مطابق بیت المقدس میں یہودیوں کے پہلے ٹمپل ماؤںٹ کے انہدام کی یاد میں یہودی ایک دن روزہ رکھتے اور سوگ مناتے ہیں۔
یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ پہلا ہیکل بابل بادشاہ بخت نصر اور دوسرا رومن فسباسیان نے مسمار کیا تھا۔
عبرانی ٹی وی چینل 7کی رپورٹ کے مطابق ہیکل کے انہدام کی یاد میں ہرسال یہودی پوری دنیا میں جلوس نکالتے اور مظاہرے کرتے ہیں۔ اس سال القدس میں ایک بڑا جلوس نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم دوسری طرف فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں اور القدس میں کشیدگی کا بھی خطرہ موجود ہے۔
یہودی تنظیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ القدس میں فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں میں ریڑھ کی ہڈی اسرائیل کی خود مختاری ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال کا یہودی مارچ ماضی کے جلوسوں سے مختلف ہوگا۔ اس میں اسرائیل کی سیاسی، مذہبی، ثقافتی شخصیات اور عام یہودی آباد کار شرکت کریں گے۔