جمعه 15/نوامبر/2024

بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی کی زندگی خطرے سے دوچار

جمعرات 8-جولائی-2021

مسلسل دو ماہ سے نام نہاد انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال کرنے والے ایک فلسطینی غضنفر ابو عطوان کی زندگی خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔ ابو عطوان 64 دن سے اسرائیلی جیل میں انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران نے بتایا کہ28 سالہ اسیر غضفر ابو عطوان دو ماہ سے جاری بھوک ہڑتال کے بعد اب زندگی موت کی کشمکش میں ہے۔

انہوں نےبتایا کہ ابو عطوان کی طویل بھوک ہڑتال کے باعث اس کے جسم میں سائل مادے ختم ہوچکے ہیں اور اس کے جسم کے اہم اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس کی بھوک ہڑتال ختم نہیں کی جاتی وہ کسی بھ وقت دائمی امراض، فالج یا موت سے ہمکنار ہوسکتا ہے۔

حسن عبد ربہ کا کہنا تھا کہ ابو عطوان کے سر میں مسلسل تکلیف ہے اور اس کے جسم کے دیگر اعضا بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔

ابو عطوان کا وزن 15کلو گرام کم ہوچکا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اموراسیران کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جلادوں نے الرملہ حراستی مرکزمیں فلسطینی مسلسل تین دن سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تشدد کا شکار فلسطینی غضنفر ابو عطوان مسلسل 64 دن سے انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

فلسطینی محکمہ اسیران کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھوک ہڑتالی قیدی ابو عطوان کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ جب اسیر حراست مرکز کے غسل خانے میں گیا تو صہیونی جلاد دروازہ توڑ کراندر داخل ہوئے اور اسے لاتوں اور لاٹھیوں سے مارنا شروع کردیا۔

مسلسل تین دن تشدد کا نشانہ بنائے جانےکے بعد قابض حکام نے اسے برہنہ کرکے اسپتال کے بستر پرباندھ دیا اور سے بارہ گھنٹے تک اسی حالت میں رکھا گیا ہے۔

فلسطینی محکمہ اسیران نے قیدی غضنفر ابو عطوان کے ساتھ صہیونی جلادوں کے وحشیانہ سلوک کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سے فوری طورپر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ابو عطوان کو دوران حراست قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے اور اس کے حراستی کمرے میں 3 کیمرے لگا کر اس کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

حال ہی میں اس کی میڈیکل رپورٹ میں بھی وارننگ دی گئی تھی کہ ابو عطوان  کی زندگی خطرے میں ہے اور وہ کسی بھی وقت موت کے منہ میں جا سکتا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی