فلسطینی اتھارٹی کے وزیر انصاف محمد شلالدہ نے اعتراف کیا ہے کہ حال ہی میں فلسطینی پولیس کی حراست میں فوت ہونے والے فلسطینی دانشور اور حکومت مخالف رہ نما نزار بنات کو تشدد کرکے قتل کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نزار بنات کی موت طبیعی نہیں بلکہ انہیں ماورائے عدالت قتل کیا گیا ہے۔
رام اللہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں محمد شلالدہ نے کہا کہ نزار بنات کےپورے جسم پر تشدد کے نشانات تھے۔ ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ظاہرہوتا ہے کہ ان کی موت فطری نہیں تھی بلکہ انہیں تشدد کرکے جان سے مارا گیا ہے۔
خیال رہے کہ نزار بنات کے قتل کی تحقیقات کے لیے فلسطینی اتھارٹی نے ایک انکوائری کمیٹی قائم کی ہے۔ محمد شلالدہ اس کمیٹی کے سربراہ ہیں۔
فلسطینی وزیر انصاف نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ نزار بنات کو الخلیل شہر کی سیکیورٹی فورسز نے زندہ حالت میں گرفتار کیا۔ گرفتاری کے بعد اس پر تشدد کیا گیا۔ حالت خراب ہونے پر اسے اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ اسپتال پہنچنے سے پہلے ہی دم توڑ چکا تھا۔
فلسطینی وزیر نے دعویٰ کیا کہ اس قتل کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کی اعلیٰ قیادت اس کی ذمہ دار ہے۔ یہ قتل فلسطینی سیکیورٹی اہلکاروں کی انفرادی کارروائی کا نتیجہ ہے اور ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
فلسطینی وزیر نے کہا کہ نزار بنات کو گرفتاری کے بعد ایک حراستی مرکز میں لایا گیا جہاں اس پر تشدد کیا۔ تشدد کے دوران وہ بے ہوش ہوگیا۔ جس کے بعد اسے تشویشناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا مگر وہ اسپتال پہنچے سے پہلے ہی فوت ہوچکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ مکمل کیے جانے کےبعد اس کی تفصیلات وزیراعظم کو پیش کی جائیں گی۔ اس کے بعد ملٹری پراسیکیوٹر اس قتل میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی شروع کرے گا۔
ادھر مقتول نزار بنات کے اہل خانہ نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے قائم کردہ انکوائری کمیٹی کو مسترد کردیا ہے۔ مقتول کےوالد خلیل نے کہا کہ انہیں فلسطینی اتھارٹی کی قائم کردہ کمیٹی پر اعتبار نہیں اور نہ ہی وہ اس کی تحقیقات کو تسلیم کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شہید کیا گیا اور اس میں فلسطینی اتھارٹی کی اعلیٰ سطح کی قیادت ملوث ہے۔ انہوں نے نزار بنات کے قتل کی بین الاقوامی سطح پر آزادنہ تحقیقات کرانے اور اس میں ملوث تمام عناصر کو عبرت ناک سزا دینے کا ایک بار پھر مطالبہ کیا۔