فلسطینی اتھارٹی کی پولیس کے ہاتھوں تشدد کے نتیجے میں شہید ہونے والے دانشور نزار بنات کے اہل خانہ نے اس قتل کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی مسترد کردی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نزاربنات کےوالد نےایک پریس کانفرنس سے خطاب کہا کہ وہ وزیراعظم محمد اشتیہ کی قیادت میں قائم کردہ انکوائری کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی میں تمام عناصر فلسطینی اتھارٹی کے منظور نظر ہیں اور وہ کسی قسم کی منصفانہ تحقیقات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا فلسطینی اتھارٹی کی موجود قیادت کے ہوتے ہوئے فلسطینی قوم کو انصاف نہیں مل سکتا اور جنگل کا قانون رہے گا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں مقتول نزار بنات کے والد نے کہا کہ عباس ملیشیا کی حراست میں تشدد سے بیٹے کے قتل کے بعد میں نے کسی سرکاری عہدیدارسے کوئی رابطہ نہیں کیا اور مجھے ایسا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کا بے رحمی کے ساتھ قتل ہراعتبار سے جرم ہے اور اس جرم کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی۔ قتل کے بعد جرم کو مخفی رکھنے کی بھی مجرمانہ کوشش کی گئی۔
مقتول نزار کے والد نے کہا کہ میرے بیٹے کو اس وقت قتل کیا گیاجب وہ سو رہا تھا۔ تمام قاتل اندھیرے میں ان کے گھر میں گھسے اور بیٹے کو مار مار کر شہید کردیا۔ ان کے قاتلوں اور قتل کے منصوبہ سازوں سمیت اس میں ملوث تمام عناصر کے خلاف کھلی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نزار بنات کے قتل کی تحقیقات کے لیے قائم کی گئی حکومتی کمیٹی باطل ہے جسے کسی صورت میں قبول نہیں کرتے اور اس کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کیا جائے گا۔