اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق آج منگل کے روز یہودی آباد کاروں کے مقبوضہ بیت المقدس میں پرچم بردار اشتعال انگیزی جلوس کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہودی انتہا پسندوں کو بیت المقدس میں متنازع مارچ منعقد کرنے کے لیے شہر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ بیت المقدس کے فلسطینی شہریوں کو نام نہاد خطرات کی آڑ میں گھروں میں محصور کردیا گیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’معاریو‘ کے مطابق اسرائیلی پولیس اور فوج کی بھاری نفری نے بیت المقدس میں پرچم بردار جلوس کے راستوں کو سیل کردیا ہے اور شہر میں جگہ جگہ بھاری تعداد میں فوج اور پولیس تعینات کی گئی ہے۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جلوس کے راستوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے کل سوموار سے بیت المقدس کو فوج اور پولیس کے حوالے کردیا تھا۔ سیکیورٹی کے لیے دوسرے علاقوں سے بھی پولیس منگوائی گئی ہے۔
اسرائیل کی خفیہ پولیس کی بھاری نفری کو باب العامود اور اس کے اطراف میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ متنازع جلوس کے راستوں کو سیل کرکے فلسطینیوں کو وہاں پرنقل وحرکت سے روکا جاسکے۔
جمعہ کو اسرائیلی حکومت نے پرچم بردار جلوس کی انتظامیہ کے ساتھ مل کرمنگل کے روز جلوس نکالنے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل کےسرکاری ٹی وی چینل کے مطابق جلوس کے شرکا مسجد اقصیٰ کے باب العامود کے سامنے جمع ہوں گے تاہم انہیں پرانے بیت المقدس میں اسلامی کالونی کے راستوں سے گذرنے سے روک دیا گیا ہے۔
جلوس مغربی بیت المقدس سے شروع ہوگا جو باب العامود کے سامنے جمع ہونے کے بعد وہاں سے پرانے بیت المقدس کے باب الخلیل پہنچے گا۔ وہاں سے وہ صحن براق کے سامنے آئے گا جہاں یہودی انتہا پسند تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات بھی ادا کریں گے۔
دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور دوسری فلسطینی قوتوں نے پرچم بردار جلوس کے موقعے پر فلسطین بھر میں یوم الغضب اور نفیر عام کا اعلان کیا ہے۔