اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ایک بار پھرسعودی حکام سے کہا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے جماعت کے رہما ڈاکٹر محمد الخضری کو رہا کریں کیونکہ الخضری کی عمر اب 80 سال سے تجاوز کرچکی ہے اور وہ بڑھاپے کے ساتھ کئی خطرناک امراض کا بھی شکار ہیں۔
حماس کے سینیر رہ نما رافت مرہ نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب سعودی عرب میں ڈاکٹر محمد الخضری کا ٹرائل جاری ہے۔ گذشتہ روز حماس رہ نما اور کئی دوسرے فلسطینیوں کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
رافت مرہ نے ڈاکٹر محمد الخضری کی حراست کو بدترین ظلم قرار دیتے ہوئے قضیہ فلسطین کے حوالے سے سعودی عرب اور فلسطینی قوم کے تاریخی تعلقات کے منافی قرار دیا۔
حماس رہ نما نے کہا کہ سعودی عرب کی قیادت کا جرات مندانہ فیصلہ مظلوم حماس رہ نمائوں کے ٹرائل کا صفحہ فوری طور پر پلٹ سکتا ہے۔ ہم ایک بار پھر سعودی عرب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حراست میں لیے گئے ڈاکٹر محمد الخضری اور دیگر قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔
سعودی عرب میں دو سال سال سے گرفتار حماس کے سعودی عرب میں مندوب 81 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ڈاکٹر ھانی الخضری کو غیرانسانی سلوک کا سامنا ہے۔ ان کے حق میں گھنائونے جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے۔ دونوں رہ نمائوں کو قید تنہائی میں ڈالا گیا ہے جہاں انہیں ادنیٰ درجے کے بنیادی انسانیحقوق بھی میسر نہیں ہیں۔