اسرائیل کے کثیرالاشاعت عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے صہیونی ریاست میں متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے قیام پر روشنی ڈالی ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ اتوار کے روز اسرائیل کے پرچم کے ساتھ متحدہ عرب امارات کا پرچم بھی لہرا دیا دیا۔ رپورٹ کے مطابق امارات کا سفارت خانہ تل ابیب میں اسرائیل کے اسٹاک ایکسچینج کی عمارت سے چند فرلانگ پر ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں پر نام نہاد صہیونی ریاست ’اسرائیل۔ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ وہیں پر اسرائیل نے ابو ظبی کے سفارت خانے کے قیام کا سرکاری سطح پر اعلان کیا گیا۔
اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں رپورٹ نگار ’ایتمار آیخیز‘ کا کہنا ہے کہ جس جگہ پر متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے کے قیام کا اعلان کیا گیا وہ یہودیت اور صہیونیت کا گڑھ ہے۔ اس سے قبل عارضی طور پر اسرائیل میں اماراتی سفارت خانے کی سرگرمیاں سفیر محمد آل خواجہ کی رہائش گاہ سے انجام دی جاتی تھیں۔
اخباری رپورٹ کے مطابق جس مقام پر متحدہ عرب امارات کا سفارت خانہ قائم ہے وہ جگہ کٹر یہودیوں کا گڑھ ہے۔ وہاں سے اسرائیلی ریاست کے قیام کے اعلان کی جگہ صرف 15 میٹر کی مسافت پر ہے جہاں سنہ 1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی رپورٹر کا کہنا ہے کہ امارات کا تل ابیب میں اس مقام کو سفارت خانے کے قیام کے طور پر منتخب کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو ظبی کو تل ابیب کی معیشت پر اعتبار ہے۔ امارات کو بھی بہ خوبی اندازہ ہے کہ یہ جگہ اسرائیل کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل اور ڈائنمک ہے۔ وہاں پر تل ابیب کی خوبصورت عمارتیں واقع ہیں جن میں اسٹاک مارکیٹ کی عمارت جو ساٹھ میٹر بلند ہے۔ یہ 14 منزلہ عمارت ہے جو 22400 مربع میٹر پرتعمیر کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات نے گذشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرنپ کی حمایت سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ امارات کے بعد خلیجی ریاست بحرین، مراکش اور سوڈان نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرلیاتھا۔