فلسطین میں اسرائیلی ریاست کے جرائم، نسل پرستی اور توسیع پسندی کے حوالے سے اعدادو شمار جمع کرنے والے ادارے کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2020ءکے وران اسرائیلی فوج نے 73 سال کے بعد ایک سال میں بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرکے فلسطینیوں کو ان کی املاک سے محروم کیا ہے۔
فلسطینی مرکز برائے لینڈ ریسرچر کی سالانہ رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے آٹھ سو سے زاید مکانات مسمار کیے۔ کرونا کی آڑ میں غرب اردن اور القدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کی کارروائیوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔
انسانی حقوق مرکز کے مطابق گذشتہ برس اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کو 883 مکانات اور دیگر املاک سے محروم کیا۔ گذشتہ برس فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے واقعات میں 27 فی صد اضافہ ہوا۔ سال 2019ء کے دوران اسرائیلی فوج نے غرب اردن اور القدس میں فلسطینیوں کے 337 مکانات مسمار کیے جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 1600 فلسطینی مکان کی چھت سے محروم ہونے کے بعد نقل مکانی پرمجبور ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی بلدیہ نے پولیس کی مدد سے 94 فلسطینیوںکو زبردستی ان کے ہاتھوں مکانات مسمار کرنے پرمجبور کیا گیا۔ 1460 مکانات کے مالکان کو نوٹس جاری کیے گئے جب کہ سال 2019ء کے دوران مسمار ہونے والے مکانات کی تعداد 545 تھی جو کہ گذشتہ سال کی نسبت 70 فی صد زیادہ ہے۔