شنبه 16/نوامبر/2024

اسیر کی اسرائیلی جیل سے رہائی پر ‘العربیہ’ کی غلط رپوٹنگ پر تنقید

اتوار 11-اپریل-2021

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ اور ایک سابق اسیر کے اہل خانہ نے دبئی سے نشر ہونے والے اسرائیل نواز’العربیہ’ چینل کی طرف سے کی گئی غلط اور غیر پیشہ وارانہ رپوٹنگ کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ اسیر منصور الشحاتیت کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا 17 سال اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل رہا ہے۔ اس پر جیل کے دوران صہیونی جلادوں نے وحشیانہ مظالم ڈھائے جس کے نتیجے میں اس کی نفسیاتی حالت خراب ہوئی ہے۔ اس کی صحت کی خرابی کا حماس رہ نما یحییٰ السنوار کے ساتھ کسی جھگڑے یا اختلافات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں آزادی پانے والے فلسطینی اسیر منصور الشحاتیت کے معاملے میں "العربیہ” نیوز چینل پر تنقید کی گئی ہے۔

قابض اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے میں دورا قصبے سے تعلق رکھنے والے منصور الشحاتیت کو 17 برس بعد رہا کر دیا۔

الشحاتیت کو گرفتاری کے دوران طویل عرصے تک شدید تشدد اور قید تنہائی کا سامنا رہا۔ اس کے سبب اب وہ سنگین نفسیاتی اور اعصابی مسائل سے دوچار ہے۔ الشحاتیت کی یادداشت بھی شدید متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی والدہ اور عزیز و اقارب کی ایک بڑی تعداد کو نہیں پہچان سکا۔

ذرائع نے العربیہ نیوز چینل کو یہ انکشاف کیا تھا کہ الشحاتیت کو جیل میں حماس تنظیم کے بعض عناصر قیدیوں کی جانب سے شدید مار پیٹ کا نشانہ بننا پڑا۔ اس کی وجہ الشحاتیت اور یحیی السنوار کے درمیان تنظیمی اختلاف تھا۔ السنوار غزہ میں حماس کا حالیہ ذمے دار اور سابق اسیر ہے۔ وہ جیل میں الشحاتیت کے ساتھ تھا۔

الشحاتیت کا السنوار کے ساتھ اختلاف 2009ء میں شروع ہوا تھا۔ بعد ازاں اس اختلاف نے تشدد کی صورت اختیار کر لی۔

منصور الشحاتیت کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا اس طویل عرصے کی قید کے دوران میں نفسیاتی مریض بن گیا۔ جیل انتظامیہ کی جانب سے غفلت برتنے اور نظر انداز کیے جانے کے سبب اس کی حالت اور زیادہ خراب ہو گئی۔
الشحاتیت کے بھائی جہاد منصور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ العربیہ چینل نے پیشہ وارانہ اصولوں کی کھلی خلاف ورزی کی اور حماس کی قیادت اور کارکنوں میں پھوٹ ڈالنے کی مذموم کوشش کی ہے۔

مختصر لنک:

کاپی