اسرائیلی ریاستی جبر کے مظاہر میں ایک مظہر فلسطینیوں سے زبردستی انہی کے ہاتھوں ان کے مکانات مسمار کرانا ہے۔ آئے روز اس طرح کے ریاستی جبر کے ہتھکنڈے سامنے آ رہے ہیں۔
اس کی تازہ مثال بیت المقدس کے ایک فلسطینی نوجوان کی ہے جو اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھا مگر قابض صہیونی حکام نے اسے اپنے ہی ہاتھوں اپنا بنا بنایا گھر مسمار کرنے پرمجبور کر دیا گیا۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ بیت المقدس کے علاقے سلوان کے رہائشی سیف عبداللطیف کو قابض حکام کی طرف سے ایک نوٹس جاری کیا گیا جس میں اسے کہا گیا تھا کہ وہ مکان مسمار کرے اور مسماری کی کارروائی اسے خود انجام دینا ہوگی ورنہ اسے بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
سیف نے یہ فلیٹ تین ماہ قبل تعمیر کیا تھا اور وہ اب شادی کی تیاری کر رہا تھا۔
سیف کے اہل خانہ نے بتایاکہ اسرائیلی بلدیہ نے گذشتہ ہفتے ان کے گھر پر چھاپہ مارا اور سیف کا مکان مسمار کرنے کا نوٹس دیا تھا۔ قابض حکام کا کہنا تھا کہ سیف عبداللطیف نے یہ مکان بلدیہ کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا ہے۔
متاثرہ خاندان نے بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ فلسطینی باشندوں کو کسی قسم کی تعمیر کی اجازت نہیں دیتے اور تعمیرات کے لیے مشکل ترین شرائط مقرر کی جاتی ہیں جنہیں پوری کرنا فلسطینیوں کے لیے محال ہوتا ہے۔
انسانی حقوق کے اداروں کے مطابق سنہ 1967ء کے بعد قابض صہیونی حکام بیت المقدس میں اپنی نسل پرستانہ پالیسیوں کے نتیجے میں فلسطینیوںکے 1900 مکانات مسمار کیے گئے ہیں۔