اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ اندرون اور بیرون ملک فلسطینی اداروں کی تشکیل نو کا وقت آن پہنچا ہے۔ انہوںنے زور دے کر کہا کہ فلسطینی قوم کے مستقبل کے فیصلوںمیںہم سب کو شامل ہونا چاہیے۔
ممتاز فلسطینی دانشور ڈاکٹر عبدالستار قاسم کی وفات کے بعد ایک تعزیتی تقریب سے ویڈیو کے ذریعے خطاب میں خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی اب بھی آزادی کے لیے لڑرہے ہیں۔۔ مزاحمت اور جدو جہد ہمارے سفر کی کلید ہے اگر قومی پالیسی اور تزویراتی حکمت عملی میں مزاحمت اور آزادی کی جدوجہد شامل نہیں تو فلسطینی قوم کے ہاں ایسے فیصلوں اور پالیسیوں کی کوئی وقعت نہیں۔
خالد مشعل نے کہا کہ ہمیں 30 سالہ طویل جدو جہد کے بعد اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہوگا۔ غلط سیاسی راستے کی اجارہ داری کا دورہ ختم ہوچکا ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ ہم اپنی تاریخ، حال اور مستقبل کے حوالے سے جانب دارانہ پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔ ہم اپنے حقوق، مملکت کی زمین، حق واپسی، حق خود ارادیت کے حوالے سے خود فیصلے کرنے کے مجاز ہیں اور ہم ایک ایسی واضح اور غیر مبھم سیاسی حکمت عملی چاہتے ہیں جس میں شبے کی کوئی گنجائش نہ ہو۔
ڈاکٹر عبدالستار قاسم کی وفات کے بارے میں بات کرتے ہوئے حازم قاسم نے کہا کہ ڈاکٹر قاسم کی وفات فلسطینی قوم کے لیے ایک بڑا خسارہ ہے۔ ان کا خلا پر نہیں ہوسکے گا۔ فلسطینی قوم نے انہیں کھو کر بھاری نقصان اٹھایا ہے۔