اسلامی جہاد کے رہ نما الشیخ خضر عدنان نے کہا ہے کہ اسرائیلی جیل کی ایک اسپتال میں داخل کینسر کے مریض فلسطینی قیدی حسین المسالمہ کی بستر علالت سے سامنے آنے والی تصویر کو دیکھ کر دل خون کے آنسو رو دیا۔ یہ تصویر اس بات کی غماز ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قیدیوں کو کسی قسم کی طبی سہولت میسر نہیں اور اسرائیلی ریاست اسیران کی زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔
گذشتہ اتوار کو اسرائیلی حکام نے 38 سالہ حسین المسالمہ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ مسالمہ کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر بیت لحم سے ہے اور وہ مسلسل 19 سال سے پابند سلاسل ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک تصویر میں حسین المسالمہ کو سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم ایک اسپتال کے بستر پر دیکھا جاسکتا ہے۔ ان کے چہرے پر کینسر کے باعث شدید تکلیف کے آثار نمایاں ہیں۔
الشیخ خضر عدنان جو خود بھی اسرائیلی زندانوںمیں قید کاٹ چکے ہیں نے کہا کہ میں اپنی قوم اور دوست احباب سے کہتا ہوں کہ وہ حسین مسالمہ کی آنکھوں میں غور کریں۔ ان کی آنکھوں میں کئی سال اسیری کے جبر کی جھلک نظر آئے گی۔ حسین المسالمہ اس باب میں اکیلے نہیں ہیں۔ تمام اسیران ایسی ہی تکالیف سے گذرتے ہیں۔