تحریک فتح کی سپریم لیڈر شپ نے کہا ہے کہ جماعت کی مرکزی کمیٹی کے رکن اور سول امور کے چیئرمین حسین الشیخ نے اسرائیلی جیل میں قید رہ نما مروان البرغوثی سے ملاقات کی ہے اور انہیں کہا ہے کہ وہ رواں سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حصہ نہ لیں۔
سپریم لیڈر شپ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تحریک فتح اپنی داخلی ترتیب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسرائیل کی رامون ، النقب، عوفر، مجد، شطہ اور ھداریم جیلوں میں قید قیادت نے کہا ہے کہ ہمیں اچانک پتا چلا ہے کہ تحریک فتح کا مقتدر اور مفاداتی ٹولہ اپنے سیاسی مقاصد کو بچانے اور اسیر قیادت کوانتخابات سے باہر رکھنے کے لیے سرگرم ہوگیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حسین الشیخ نے ھداریم جیل میں قید مروان البرغوثی سے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ وہ انتخابی منظر عام سے الگ رہیں۔
تحریک فتح کی اسیر قیادت نے مروان البرغوثی اور دوسرے رہ نمائوں کو انتخابات سے دور رکھنے کی کوشش کو مسترد کر دیا ہے۔ قید قیادت کا کہنا ہے کہ اس طرح کی تجاویز جماعت میں قربانیاں دینے والے رہ نمائوں کی خدمات کو فراموش کرنا اور فکری اورنظریات زوال کی علامت ہے۔ موجودہ فتحاوی لیڈراپنی کرسیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ مروان البرغوثی فتح موومنٹ کے ایک اہم رہ نما ہیں۔ وہ عمر قید کی سزا پانے کے بعد 19 برس سے اسرائیلی جیل میں قید ہیں۔
مروان البرغوثی کے قریب فتح موومنٹ کے اندرونی ذرائع کے مطابق البرغوثی آئندہ صدارتی انتخابات میں خود کو نامزد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سروے رپورٹوں کے مطابق مروان البرغوثی کو فلسطینی عوام میں بڑے پیمانے پر مقبولیت اور ہمدردی حاصل ہے۔ وہ صدارتی انتخابات میں جیت کے لیے بھرپور امیدوار ہو سکتے ہیں۔
دیگر بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ مروان البرغوثی انتخابی امیدواروں کی جو فہرست تیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ فتح موومنٹ کی سرکاری فہرست سے مختلف ہو گی۔ البرغوثی کی فہرست میں عوامی مقبولیت اور احترام کے حامل فتح موومنٹ کے رہ نما شامل ہوں گے۔
ایسا نظر آتا ہے کہ فتح موومنٹ کے رہ نما اور فلسطینی وزیر حسین الشیخ ملاقات کے دوران مروان البرغوثی کو اس بات پر قائل کریں گے کہ انتخابات کے لیے ایک فہرست پیش کی جائے۔ ایک سے زیادہ فلسطینی ذمے داران کا یہ بیان سامنے آ چکا ہے کہ موجودہ صدر محمود عباس فتح موومنٹ کی جانب سے اکلوتے امیدوار ہیں۔