کل جمعرات کو اسرائیلی حکام نے اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے ایک سرکردہ رہ نما کو سات سال قید کے بعد جیل سے رہا کر دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما شکری الخواجا کا تعلق غرب غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے نعلین سے ہے۔ انہیں 7 سال قبل گرفتار کرکے جیل میں ڈالا گیا تھا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ الخواجا کو اسرائیل کی عوفر جیل سے رہا کیا گیا۔ جیل کے باہر ان کے قریبی عزیزوں اور دیگر شہریوں کی بڑی تعداد ان کے استقبال کے لیے جمع تھی اورانہیں ایک قافلے کی شکل میں ان کے گھر تک لایا گیا۔
حماس رہ نما شکری الخواجا کو اسرائیلی فوج نے 10 فروری 2014ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد انہیں مسلسل دو سال تک قید تنہائی میں رکھا گیا۔12 دسمبر 2016ٰء کو انہیں اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے 7 سال قید اور ایک لاکھ شیکل جرمانہ کی سزا سنائی۔
اسرائیلی فوج نے ان پر غرب اردن میں ایک عسکری سیل تشکیل دینے کا الزام عاید کیا گیا اور اسی الزام میں انہیں قید اورجرمانے کی سزا سنائی گئی۔ اس سزا سے قبل وہ16 سال صہیونی زندانوں میں قید کاٹ چکے ہیں اور ان کی مجموعی قید کا عرصہ 23 سال بنتا ہے۔
شکری محمود الخواجا 29 اگست 1969ء کو شمالی رام اللہ کے علاقے نعلین میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن ہی سے انتہائی ذہین اور متحرک تھے۔