اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے نئے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے لیے وزارت خارجہ کے امیدوار” انتھونی بلنکن ” اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے کے کہا ہے کی ان کی حکومت بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے سابقہ فیصلے پرقائم رہے گی۔
حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے سکریٹری برائے خارجہ انتھونی بلنکن کا بیان بیت المقدس کو قابض ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنا اور شہر میں اپنے ملک کا سفارتخانہ رکھنے کے بارے میں موقف واضح طور پر بین الاقوامی قانون اور فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیان ہماری قوم کو ان کی زمین اور حرمت کے بارے میں قائم کردہ حقوق کی نفی اور سرکاری اور مقبول سطح پر پورے عرب نظام کو نظرانداز کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جوبائیڈن کے وزیر خارجہ مسلسل ایسے بیانات دے رہے ہیں جن سے فلسطینی قوم کے حقوق کے حوالے سے ان کی پالیسی واضح ہو رہی ہے۔ ایسے لگ رہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اور ٹرمپ کی حکومت کی پالیسیوں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ امریکا کے مجوزہ نئے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی حکومت بیت المقدس کے بارے میں سابقہ حکومت کے فیصلوں میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گی۔ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا فیصلہ برارقرار رہے گا اور امریکی سفار خانے کو القدس سے نہیں نکالا جائے گا۔
جوبائیڈن کے وزیرخارجہ انتھونی بلنکن کے بیان کی مزمت
جمعرات 21-جنوری-2021
مختصر لنک: