مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر الشیخ عمر الکسوانی نے کہا ہے کہ یہودی آباد کاروںکی طرف سے قبۃ الصخرہ کو دھماکےسے اڑانے اور مسجد اقصیٰ کی جگہ مزعومہ ہیکل سلیمانی کی تنصیب کا مطالبہ خطرناک پیش رفت ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے امور میں مداخلت آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔
القدس ریڈیو سے بات کرتے ہوئے الکسوانی نے کہا کہ گذشتہ جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی موجودگی میں ایک غیرملکی کمپنی کے ماہرین کی مسجد اقصیٰ میں آمد اور وہاں پر مشکوک سروے مسلمانوںکے تیسرے مقدس ترین مقام میں کھلی مداخلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہودی آباد کاروںکی طرف سے قبۃ الصخرہ میں مداخلت، اسے بم سے اڑانے اور مسجد اقصیٰ کی جگہ ہیکل سلیمانی کے قیام کا مطالبہ خطرناک پیش رفت ہے۔ ہم اسرائیلیوں کے اس مطالبے کو تشویش اور خطرے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ اسرائیل نے جو کچھ الخلیل کی مسجد ابراہیمی کے معاملے میں کیا ایسا ہی وہ مسجد اقصیٰ کے حوالے سے کر رہا ہے۔ اسرائیلی ریاست کی مداخلت کا مقصد مسجد اقصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الشیخ عمر الکسوانی نے کہا ہے کہا کہ اسرائیلی ریاست القدس اوقاف کے خود مختاری کو متنازع بنانے کی کوشش کررہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کی بندش کے پیچھے اسرائیل کے خطرناک عزائم ہیں، کرونا کی وبا کا خطرہ محض ایک بہانہ ہے۔ اسرائیل کرونا کی آڑ میں مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اپنے مذموم عزائم کو آگے بڑھانا چاہتا ہے۔
انہوں نے قابض اسرائیل کو خبردار کیا کہ مسجد اقصیٰکی مسلسل بے حرمتی اور مقدس مقام میں مداخلت سے جنگ کی آگ بھڑک سکتی ہے اور اس کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل پرعاید ہوگی۔ الکسوانی نے عرب ممالک اور عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ قبلہ اول کے دفاع کے حوالےسے اپنی ذمہ داریاںپوری کریں۔