تیرہ جنوری 1994 کو فلسطین میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے عسکری ونگ عزالدین القسام شہید بریگیڈ کے چار کمانڈروں نے قابض صہیونی فوج کے خلاف مسلسل 12 گھںٹے تک لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ ان مجاھدین کا تعلق القسام کی ‘الاھوال’ یونٹ سے تھا۔ آج ان مجاھدین کی شہادت کو 27 سال ہوچکے ہیں۔
ان چاروں مجاھدین نے مسلسل 12 گھنٹے تک صہیونی دشمن کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور بھاگنے کے بجائے بہادری سے اپنے سینوں پر گولیاں کھاتے ہوئے نہ صرف جام شہادت نوش کیا بلکہ قابض دشمن کو یہ پیغام دیا کہ فلسطینی قوم ایسے بہادر ہیروز پیدا کرتی رہے گی جو اپنے وطن کی مٹی اور قوم کے لیے ہنستے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کریں گے۔
القسام کی اس الاھوال یونٹ میں 22 سالہ امجد ابو خلف، 20 سالہ امجد شبانہ، 23 سالہ فرید الجعبہ تینوں الخلیل سے تعلق رکھتے تھے جبکہ 22 سالہ شہید محمد صالح کمیل غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے قباطیہ کے علاقے سے تھے۔
شہید کمانڈر امجد ابو خلف 24 اگست 1972ء کو الخلیل میں ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم الخلیل کے اسکول سے حاصل کی اور اسکول کی تعلیم سے فراغت کے بعد الخلیل یونیورسٹی میں انگریزی کے مضمون میں داخلہ کیا۔
شہید امجد ابو خلف کھیل کے شوقین تھے اور انہوں نے سنہ 1987ء کی انتفاضہ الحجارہ میں حصہ لیا۔ اسرائیلی فوج نے اسے حراست میں لیا اور 15 دن تک پابند سلاسل رکھا گیا۔
اگست 1993ء کو ابو خلف نے القسام میں شہید اختیار کی تو اسرائیلی فوج نے اس کا تعاقب شروع کردیا۔ القسام میں شمولیت کے بعد وہ ایک غاصب صہیونی کا سرقلم کرنے کی کامیاب کارروائی کے بعد فرار ہوگیا۔
ایک دوسری فدائی کارروائی میں امجد ابو خلف نے پانچ اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور نو کو زخمی کیا۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے اسے ‘بہادر’ اور ذہین قرار دیا گیا۔
اس کا یہ قول مشہور تھا کہ ‘میرے جسم میں میزائل پیوست ہوجائے تو وہ میرے لیے آسان ہے بہ نسبت کسی بے وقوف کے جو مجھ پر اپنا حکم چلائے’۔
اسی یونٹ میں شامل دوسرے شہید امجد شبانہ یم جنوری 1974ء کو الخلیل میں پیدا ہوئے۔ انہیں سنہ 1993ء میں گرفتار کیا گیا۔ اس پر القسام بریگیڈ میں شمولیت کا الزام عاید کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد امجد شبانہ جیل سے فرار میں کامیاب ہوگیا۔ فرار کے بعد اس نے شہید کمانڈر عماد عقل کے ساتھ عسکری کارروائیوں میں حصہ لیا۔
الاھوال یونٹ کے تیسرے شہید فرید جعبہ بھی الخلیل سے تھے۔ وہ 14 جنوری 1974ء ہوئے اورسنہ 1987ء انتفاضہ الحجارہ میں حصہ لیا۔
شہادت سے قبل متعدد بار اسرائیلی فوج نے اسے گرفتار کیا اور تین سال تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ جیل سے رہائی کے بعد وہ القسام بریگیڈ میں شامل ہوگیا۔
الاھوال یونٹ کے چوتھے شہید محمد صالح کمیل یم جنوری 1974ء کو پیدا ہوئے اور ایک مجاھد گھرانے میںپرورش پائی۔
انہوں نے سنہ 1990ء کو حماس میں شمولیت اختیار اور مختلف عسکری کاروائیوں میں حصہ لیا۔ انہیں متعدد بار گرفتار کیا گیا۔
یہ 13 جنوری 1994ء کا دن تھا جب قابض اسرائیلی فوج نے ان چاروں القسام کمانڈروں کا محاصرہ کیا جو ایک مکان میں موجود تھے۔ اسرائیلی فوج نے انہیں ہتھیار پھینکنے کو کہا مگر انہوں نے ہتھیار ڈالنے کے بجائے پامردی سے لڑنے اور جام شہادت نوش کرنے کو ترجیح دی۔ شہید ہونے والے چاروں مجاھدین کے جسد ہائے خاکی سے مشک کی خوشبوآتی اور ان کے چہرے نور سے چمک رہے تھے۔ شہید امجد شبانہ کے والد نے کہا کہ مجھے ایسے لگ رہا تھا کہ میرا بیٹا سویا ہوا ہے۔